Book - حدیث 4804

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ التَّمَادُحِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ، فَأَثْنَى عَلَى عُثْمَانَ فِي وَجْهِهِ، فَأَخَذَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ تُرَابًا، فَحَثَا فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا لَقِيتُمُ الْمَدَّاحِينَ, فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ<.

ترجمہ Book - حدیث 4804

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: ایک دوسرے کی مدح سرائی کی کراہت کا بیان جناب ہمام ( ہمام بن حارث ؓ ) کہتے ہے کہ ایک شخص آیا اور اس نے سیدنا عثمان ؓ کے منہ پر ان کی تعریف شروع کر دی ۔ تو سیدنا مقداد بن اسود ؓ نے مٹی اٹھائی اور اس کے منہ پر دے ماری اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” جب تمہارا سامنا ایسے لوگوں سے ہو جو مدح سرائی اور خوشامد کرنے والے ہوں تو ان کے مونہوں میں مٹی ڈالو ۔ “ ۔
تشریح : یہ مذمت اور یہ معاملہ ایسے لوگوں کے لیئے معلوم ہو تا ہے جنکا وتیرہ ہوتا ہے کہ وہ بڑے لوگوں کی خوش آمد اور مدح سرائی کر کے مال کھاتے اور اپنے کام نکالتے ہیں لیکن اگر کسی کی حوصلہ افزائی اور ترغیب و تشویق کے لیئے اس کے اعمال خیر کی مناسب حد تک مدح کردی جائےتو انشا اللہ مباح ہے بہر حال حضرت مقدادرضی اللہ عنہ فرمانِ رسول ﷺکے ظاہری معنی ہی لیتے تھے۔ جو بلاشبہ حق اور سچ ہے۔ یہ مذمت اور یہ معاملہ ایسے لوگوں کے لیئے معلوم ہو تا ہے جنکا وتیرہ ہوتا ہے کہ وہ بڑے لوگوں کی خوش آمد اور مدح سرائی کر کے مال کھاتے اور اپنے کام نکالتے ہیں لیکن اگر کسی کی حوصلہ افزائی اور ترغیب و تشویق کے لیئے اس کے اعمال خیر کی مناسب حد تک مدح کردی جائےتو انشا اللہ مباح ہے بہر حال حضرت مقدادرضی اللہ عنہ فرمانِ رسول ﷺکے ظاہری معنی ہی لیتے تھے۔ جو بلاشبہ حق اور سچ ہے۔