كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي حُسْنِ الْخُلُقِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي الْإِسْكَنْدَرَانِيَّ، عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ عَائِشَةَ رَحِمَهَا اللَّهُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَةَ الصَّائِمِ الْقَائِمِ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: حسن اخلاق کا بیان
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” بلاشبہ مومن اپنے حسن اخلاق ( عمدہ عادات ) کی بنا پر روزہ دار ‘ شب زندہ دار کا درجہ حاصل کر لیتا ہے ۔ “
تشریح :
حسنِ خلق سے مراد وہی عادات ہیں جن کا اعتبار شریعت اسلامیہ نے کیا ہے اور عرف میں انکو عمدہ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ ایسا حسنِ خلق جو حقوق اللہ کی ادائیگی سے عاری ہو معتبر نہیں۔یا اگر کو ئی حقوق اللہ تو ادا کرتا ہو مگر حقوق العبا دمیں افراط و تفریط کا شکار ہو تو بھی کسی طرح مقبول و ممدوح نہیں۔
حسنِ خلق سے مراد وہی عادات ہیں جن کا اعتبار شریعت اسلامیہ نے کیا ہے اور عرف میں انکو عمدہ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ ایسا حسنِ خلق جو حقوق اللہ کی ادائیگی سے عاری ہو معتبر نہیں۔یا اگر کو ئی حقوق اللہ تو ادا کرتا ہو مگر حقوق العبا دمیں افراط و تفریط کا شکار ہو تو بھی کسی طرح مقبول و ممدوح نہیں۔