Book - حدیث 4795

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْحَيَاءِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >دَعْهُ, فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4795

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: صفت حیاء کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک انصاری کے پاس سے گزرے جب کہ وہ اپنے بھائی کو حیاء کے بارے میں وعظ کر رہا تھا ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اسے چھوڑ دو ۔ بلاشبہ حیاء ایمان سے ہے ۔ “
تشریح : حیا اگرچہ ایک طبعی اور فطری عمل ہوتاہے۔ مگر اس کے باوجود شرعی امور میں اور شرعی طور پر اسکے اظہار و استعمال کے لیئے قصد۔ کسب اور علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اسے ایمان میں شمار کیا گیا ہے۔ حیا اگرچہ ایک طبعی اور فطری عمل ہوتاہے۔ مگر اس کے باوجود شرعی امور میں اور شرعی طور پر اسکے اظہار و استعمال کے لیئے قصد۔ کسب اور علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اسے ایمان میں شمار کیا گیا ہے۔