Book - حدیث 4791

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ- أَوْ بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ-<، ثُمَّ قَالَ:> ائْذَنُوا لَهُ<، فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ! فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ وَقَدْ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ؟! قَالَ: >إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ, مَنْ وَدَعَهُ- أَوْ تَرَكَهُ- النَّاسُ لِاتِّقَاءِ فُحْشِهِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4791

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: باہمی امور میں حسن اخلاق کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ کے ہاں آنے کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا ” کنبے کا بہت برا آدمی ہے ۔ “ پھر فرمایا ” اسے اجازت دے دو ( بلا لو ) ۔ “ جب وہ اندر آ گیا تو آپ ﷺ نے اس کے ساتھ نہایت نرمی کے ساتھ باتیں کیں ۔ سیدہ عائشہ ؓا ( کہتی ہیں میں ) نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی کے ساتھ باتیں کی ہیں ‘ حالانکہ آپ نے اس کے متعلق ایسے ایسے فرمایا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” قیامت کے دن اﷲ کے ہاں سب سے برا وہ آدمی ہو گا جسے لوگوں نے اس کی بدکلامی کی وجہ سے چھوڑ دیا ہو ۔ “