Book - حدیث 4789

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ ضعیف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ: >وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلًا فِي وَجْهِهِ بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ لَوْ أَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ ذَا عَنْهُ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَلْمٌ لَيْسَ هُوَ عَلَوِيًّا كَانَ يُبْصِرُ فِي النُّجُومِ وَشَهِدَ عِنْدَ عَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلَالِ فَلَمْ يُجِزْ شَهَادَتَهُ.

ترجمہ Book - حدیث 4789

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: باہمی امور میں حسن اخلاق کا بیان سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا جبکہ اس پر زرد رنگ کا کچھ نشان تھا ۔ اور رسول اللہ ﷺ کسی شخص کو اس کے منہ پر بہت کم ایسی بات کہتے تھے جو اس کو ناگوار ہو ۔ ( یعنی اس کی غلطی پر اس کو نہ ٹوکتے تھے ۔ ) جب وہ چلا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تم ہی اس کو کہہ دو کہ اس ( رنگ ) کو دھو ڈالے ( تو بہتر ہو ) ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس کا راوی ” سلم علوی “ حقیقت میں اولاد علی میں سے نہیں ( یہ دوسرا شخص ہے ۔ اس کا نام سلم بن قیس ہے اور یہ بصری ہے چونکہ ستارے اوپر ہوتے ہیں ) ستاروں پر نظر رکھنے کی وجہ سے اسے علوی کہا جانے لگا ۔ اس نے سیدنا عدی بن ارطاۃ کے سامنے چاند دیکھنے کی گواہی دی تو انہوں نے قبول نہ کی ۔