كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي الْحِمَّانِيَّ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَلَغَهُ عَنِ الرَّجُلِ الشَّيْءُ، لَمْ يَقُلْ: مَا بَالُ فُلَانٍ يَقُولُ؟! وَلَكِنْ يَقُولُ: >مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا؟!<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: باہمی امور میں حسن اخلاق کا بیان
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو جب کسی کے متعلق کوئی ( نامناسب ) خبر ملتی تو یوں نہ کہتے : فلاں کو کیا ہوا ہے کہ یوں کہتا ہے یا کرتا ہے ؟ بلکہ یوں فرماتے ” لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ ایسے ایسے کہتے ہیں یا کرتے ہیں ۔ “
تشریح :
نصیحت کا پہلا اور عمدہ ترین ادب یہی ہے کہ اشارے اور کنائے سے بات ہو اور ایسے ہی خطیب کو بھی کسی فرد کی بصراحت نشاندہی سے بچنا چاہیئے۔
نصیحت کا پہلا اور عمدہ ترین ادب یہی ہے کہ اشارے اور کنائے سے بات ہو اور ایسے ہی خطیب کو بھی کسی فرد کی بصراحت نشاندہی سے بچنا چاہیئے۔