Book - حدیث 4784

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا يُقَالُ عِنْدَ الْغَضَبِ ضعیف حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ الْقَاصُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عُرْوَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّعْدِيِّ، فَكَلَّمَهُ رَجُلٌ، فَأَغْضَبَهُ، فَقَامَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ رَجَعَ وَقَدْ تَوَضَّأَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي عَطِيَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ<.

ترجمہ Book - حدیث 4784

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: غصہ آئے تو کیا کہا جائے ؟ ابووائل القاص ( واعظ ) کہتے ہیں کہ ہم جناب عروہ بن محمد سعدی ؓ کے ہاں گئے ۔ ایک آدمی نے ان سے کوئی بات کی تو انہیں غصہ آ گیا ‘ تو وہ اٹھے اور وضو کیا پھر ( وضو کر کے ) واپس آئے اور بیان کیا کہ مجھے میرے والد نے میرے دادا عطیہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ کو پانی سے بجھایا جاتا ہے ۔ سو جب تم میں سے کسی کو غصہ آ جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ وضو کر لے ۔ “