Book - حدیث 4775

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْحِلْمِ وَأَخْلَاقِ النَّبِيِّﷺ ضعیف حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُنَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْلِسُ مَعَنَا فِي الْمَجْلِسِ يُحَدِّثُنَا، فَإِذَا قَامَ قُمْنَا قِيَامًا، حَتَّى نَرَاهُ قَدْ دَخَلَ بَعْضَ بُيُوتِ أَزْوَاجِهِ، فَحَدَّثَنَا يَوْمًا، فَقُمْنَا حِينَ قَامَ فَنَظَرْنَا إِلَى أَعْرَابِيٍّ قَدْ أَدْرَكَهُ، فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ، فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَكَانَ رِدَاءً خَشِنًا، فَالْتَفَتَ، فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: احْمِلْ لِي عَلَى بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ, فَإِنَّكَ لَا تَحْمِلُ لِي مِنْ مَالِكَ وَلَا مِنْ مَالِ أَبِيكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا أَحْمِلُ، لَكَ حَتَّى تُقِيدَنِي مِنْ جَبْذَتِكَ الَّتِي<. جَبَذْتَنِي فَكُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ: وَاللَّهِ لَا أُقِيدُكَهَا... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: ثُمَّ دَعَا رَجُلًا فَقَالَ لَهُ: احْمِلْ لَهُ عَلَى بَعِيرَيْهِ هَذَيْنِ, عَلَى بَعِيرٍ شَعِيرًا، وَعَلَى الْآخَرِ تَمْرًا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: >انْصَرِفُوا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ تَعَالَى<.

ترجمہ Book - حدیث 4775

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: نبی کریم ﷺ کے حلم اور اخلاق کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ساتھ مسجد میں بیٹھا کرتے تھے اور باتیں کرتے رہتے تھے ۔ جب آپ ﷺ اٹھتے تو ہم بھی کھڑے ہو جاتے ‘ حتیٰ کہ ہم دیکھتے کہ آپ ﷺ اپنی کسی اہلیہ کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں ۔ چنانچہ آپ ﷺ ایک دن ہمارے ساتھ باتیں کرتے رہے جب آپ ﷺ اٹھے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوئے ۔ پھر ہم نے دیکھا کہ ایک بدوی نے آپ ﷺ کو جا لیا اور آپ ﷺ کی چادر پکڑ کے کھینچنے لگا حتیٰ کہ آپ ﷺ کی گردن سرخ ہو گئی ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ چادر بھی بڑی کھردری تھی ۔ آپ ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس اعرابی نے آپ ﷺ سے کہا : مجھے میرے یہ دو اونٹ لا دیں ۔ بلاشبہ آپ مجھے کوئی اپنے ذاتی مال سے نہیں دیں گے اور نہ اپنے باپ کے مال سے دیں گے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ‘ میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں ۔ نہیں ‘ میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں ۔ نہیں ‘ میں اللہ سے استغفار کرتا ہوں اور میں تجھے اس وقت تک نہیں دے سکتا جب تک مجھے چھوڑ نہ دو جو یہ تم نے مجھے پکڑا ہوا ہے ۔ “ اور وہ بدوی ہر بار آپ ﷺ سے یہی کہتا تھا : اللہ کی قسم ! میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا ۔ اور راوی نے پوری حدیث ذکر کی ۔ پھر آپ ﷺ نے ایک شخص کو بلایا اور اس سے کہا : ” اس کو اس کے یہ دونوں اونٹ لا دو ‘ ایک پر جو اور ایک پر کھجور ۔ “ پھر آپ ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ” تم لوگ جاؤ ‘ تم پر اللہ کی برکتیں ہوں ۔ “
تشریح : یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔ مگر حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے صحییحن میں اس سے قریب قریب ایک دوسرا واقع روایت کیا گیا ہے۔ (دیکھیئے صحیح البخاری، الادب ، باب التبسم والضحک، حدیث6088 ) اس قسم کے واقعات میں رسول اللہ ﷺ کے متحمل مزاج ہونے اور درشت طبیعت لوگوں سے بھی نرم انداز میں معاملہ کرنے کا بیان ہے۔ یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔ مگر حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے صحییحن میں اس سے قریب قریب ایک دوسرا واقع روایت کیا گیا ہے۔ (دیکھیئے صحیح البخاری، الادب ، باب التبسم والضحک، حدیث6088 ) اس قسم کے واقعات میں رسول اللہ ﷺ کے متحمل مزاج ہونے اور درشت طبیعت لوگوں سے بھی نرم انداز میں معاملہ کرنے کا بیان ہے۔