Book - حدیث 4774

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْحِلْمِ وَأَخْلَاقِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ وَأَنَا غُلَامٌ، لَيْسَ كُلُّ أَمْرِي كَمَا يَشْتَهِي صَاحِبِي أَنْ أَكُونَ عَلَيْهِ، مَا قَالَ لِي فِيهَا: أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِي: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ أَوْ: أَلَّا فَعَلْتَ هَذَا؟!.

ترجمہ Book - حدیث 4774

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: نبی کریم ﷺ کے حلم اور اخلاق کا بیان سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہمیں نے نبی کریم ﷺ کی مدینہ منورہ میں دس سال تک خدمت کی جبکہ میں ایک نوخیز لڑکا تھا ۔ میرے سب کام اس معیار کے نہیں ہوتے تھے جیسے میرے حبیب ﷺ کی خواہش ہوتی تھی ۔ ( اس کے باوجود ) آپ ﷺ نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا اور نہ یوں کہا : تو نے یہ کیوں کیا ؟ اور اس طرح کیوں نہیں کیا ؟
تشریح : بعض نوخیز بچے ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ان کو انکے کاموں میں حوصلہ اور اعتماد دیا جائے تو اس طرح سے انکی عملی زندگی بڑ ی کامیاب رہتی ہے۔تاہم سارے بچے اس طرح ذہین ہی ہوتے ہیں نہ زیادہ سمجھدار ہی انکو آداب سکھانے کے لیئے کچھ نہ کچھ سرزنش بھی کرنی پڑتی ہے۔حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ اول الذکر قسم کے بچے تھے وہ بچہ ہونے کے با وجود رسول اللہﷺ کو شکائیت کا مو قع نہی دیتے تھے اور نبی اکرمﷺ تو تھے سراپا شفقت اور مجسمِ رحمت۔آپ نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سےہمیشہ شفقت و پیار والا معاملہ ہی کیا۔ بعض نوخیز بچے ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ان کو انکے کاموں میں حوصلہ اور اعتماد دیا جائے تو اس طرح سے انکی عملی زندگی بڑ ی کامیاب رہتی ہے۔تاہم سارے بچے اس طرح ذہین ہی ہوتے ہیں نہ زیادہ سمجھدار ہی انکو آداب سکھانے کے لیئے کچھ نہ کچھ سرزنش بھی کرنی پڑتی ہے۔حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ اول الذکر قسم کے بچے تھے وہ بچہ ہونے کے با وجود رسول اللہﷺ کو شکائیت کا مو قع نہی دیتے تھے اور نبی اکرمﷺ تو تھے سراپا شفقت اور مجسمِ رحمت۔آپ نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سےہمیشہ شفقت و پیار والا معاملہ ہی کیا۔