Book - حدیث 4767

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي قِتَالِ الْخَوَارِجِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام: إِذَا حَدَّثْتُكُمْ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ, فَإِنَّمَا الْحَرْبُ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4767

کتاب: سنتوں کا بیان باب: خوارج سے قتال کا بیان سیدنا علی ؓ نے کہا کہ جب میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرتا ہوں ( تو اس میں کوئی خفا نہیں ہوتا ‘ بالکل حق اور صاف ہوتی ہے ) مجھے آسمان سے گرنا ‘ رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ بولنے کی نسبت بہت زیادہ پسند ہے اور جب میں تم سے آپس کی کوئی بات کرتا ہوں تو ( یاد رکھو ) لڑائی چال کا نام ہے ( بہت سے مصلحتیں ملحوظ رکھنی ضروری ہیں اس لیے ان باتوں کو عام نہیں کرنا چاہیئے ) میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ” آخری زمانے میں لوگ آئیں گے جو عمروں میں نوجوان ہوں گے مگر بے عقل ۔ مخلوق میں سب سے افضل ترین شخصیت ( رسول اللہ ﷺ ) کی باتیں کرتے ہوں گے مگر دین سے ایسے گزر جائیں گے جیسے کہ تیر اپنے شکار سے نکل جاتا ہے ۔ ان کا ایمان ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترتا ہو گا ۔ تم ان سے جہاں بھی ملو ‘ انہیں قتل کر دینا ۔ بلاشبہ ان کے قتل میں ان کے قاتل کے لیے قیامت کے روز بہت بڑا اجر ہو گا ۔ “جب میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرتا ہوں ( تو اس میں کوئی خفا نہیں ہوتا ‘ بالکل حق اور صاف ہوتی ہے ) مجھے آسمان سے گرنا ‘ رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ بولنے کی نسبت بہت زیادہ پسند ہے اور جب میں تم سے آپس کی کوئی بات کرتا ہوں تو ( یاد رکھو ) لڑائی چال کا نام ہے ( بہت سے مصلحتیں ملحوظ رکھنی ضروری ہیں اس لیے ان باتوں کو عام نہیں کرنا چاہیئے ) میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ” آخری زمانے میں لوگ آئیں گے جو عمروں میں نوجوان ہوں گے مگر بے عقل ۔ مخلوق میں سب سے افضل ترین شخصیت ( رسول اللہ ﷺ ) کی باتیں کرتے ہوں گے مگر دین سے ایسے گزر جائیں گے جیسے کہ تیر اپنے شکار سے نکل جاتا ہے ۔ ان کا ایمان ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترتا ہو گا ۔ تم ان سے جہاں بھی ملو ‘ انہیں قتل کر دینا ۔ بلاشبہ ان کے قتل میں ان کے قاتل کے لیے قیامت کے روز بہت بڑا اجر ہو گا ۔ “