Book - حدیث 4765

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي قِتَالِ الْخَوَارِجِ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ وَمُبَشِّرٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ الْحَلَبِيَّ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو قَالَ يَعْنِي الْوَلِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي اخْتِلَافٌ وَفُرْقَةٌ, قَوْمٌ يُحْسِنُونَ الْقِيلَ، وَيُسِيئُونَ الْفِعْلَ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يَرْجِعُونَ حَتَّى يَرْتَدَّ عَلَى فُوقِهِ, هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ، طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ، يَدْعُونَ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْءٍ، مَنْ قَاتَلَهُمْ كَانَ أَوْلَى بِاللَّهِ مِنْهُمْ<. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا سِيمَاهُمْ؟ قَالَ: >التَّحْلِيقُ<.

ترجمہ Book - حدیث 4765

کتاب: سنتوں کا بیان باب: خوارج سے قتال کا بیان سیدنا ابو سعید خدری ؓ اور سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میری امت میں اختلاف و افتراق آ جائے گا ۔ ایک قوم باتیں بہت اچھی اچھی کرے گی مگر کام ان کے بہت برے ہوں گے ۔ قرآن پڑھتے ہوں گے مگر وہ ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا ۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر اپنے ہدف ( شکار ) سے نکل جاتا ہے ۔ ان کا حق کی طرف لوٹنا ایسے ہی محال ہو گا جیسے تیر کا اپنی کمان پر واپس آنا ۔ وہ انسانوں میں اور مخلوقات میں سب سے برے ہوں گے ۔ مبارک ہو ایسے شخص کو جو انہیں قتل کرے اور وہ اسے قتل کریں ۔ ( شہادت پا جائیں ) ۔ وہ بظاہر اللہ کی کتاب کی طرف بلائیں گے مگر ان کا کوئی تعلق اس کتاب سے نہیں ہو گا ۔ جو ان سے قتال کرے گا وہ ان کی نسبت اللہ تعالیٰ سے بہت قریب ہو گا ۔ “ صحابہ کرام ؓم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ان کی علامت کیا ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” سر منڈانا ۔ “
تشریح : ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قراد دیا ہے جبکہ دیگر محققیناس کو صحیح قراردیتے ہیں اور انہی کی رائے اقرب الی الصوب محسوس ہوتی ہے ۔ 2 :انسان کے قول و فعل میں تضادہونا ایسی قبیح بات ہے جو اللہ عزوجل کے انتہائی غضب اوراس کی ناراضی کا باعث ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے ۔ (كبر مقتاعندالله ان تقولوما لا تفعلون )(الصف:٣) الله عزوجل كے نزديك انتہائی ناپسند ہے کہ تم وہ کہو جو کرتے نہیں ۔ 3 :دین کی من مانی تعبیر ،فسق وفجوراور بدعات اوران میں غلوکی نحوست یہ ہے کہ انسان توبہ اور حق کی طرف لوٹنے کی توفیق سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔ 4 :دین کا وہی تعبیر ومعتبرہے جو جمہور صحابہ کرام رضی اللہ نے رسول اللہ ؐسے نقل کی ۔ 5 :خلیفہ المسلمین کا فرض ہے کہ دین اور مسلمانوں میں فتنہ اور انتشار پیدا کرنے والوں کا قلع قلع کرے اوران سےقتال کرنے والے یا اس میں شہید ہو جانے والے لوگ افضل لو گ ہوتے ہیں۔ 6 :سر کے بال بڑھا کر رکھنا منڈانے کی نسبت زیادہ افضل ہے تاکہ ایسے لوگوں سے مشا بہت نہ رہے ۔ ویسے منڈانا بھی جائز ہے ،جیساکہ حضرت علی رضی اللہ کا معمول تھا ،البتہ خوارج اس کا التزام کرتے تھے اور یہ ان کی پہچان بن گئی تھی ۔ ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قراد دیا ہے جبکہ دیگر محققیناس کو صحیح قراردیتے ہیں اور انہی کی رائے اقرب الی الصوب محسوس ہوتی ہے ۔ 2 :انسان کے قول و فعل میں تضادہونا ایسی قبیح بات ہے جو اللہ عزوجل کے انتہائی غضب اوراس کی ناراضی کا باعث ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے ۔ (كبر مقتاعندالله ان تقولوما لا تفعلون )(الصف:٣) الله عزوجل كے نزديك انتہائی ناپسند ہے کہ تم وہ کہو جو کرتے نہیں ۔ 3 :دین کی من مانی تعبیر ،فسق وفجوراور بدعات اوران میں غلوکی نحوست یہ ہے کہ انسان توبہ اور حق کی طرف لوٹنے کی توفیق سے محروم کر دیا جاتا ہے ۔ 4 :دین کا وہی تعبیر ومعتبرہے جو جمہور صحابہ کرام رضی اللہ نے رسول اللہ ؐسے نقل کی ۔ 5 :خلیفہ المسلمین کا فرض ہے کہ دین اور مسلمانوں میں فتنہ اور انتشار پیدا کرنے والوں کا قلع قلع کرے اوران سےقتال کرنے والے یا اس میں شہید ہو جانے والے لوگ افضل لو گ ہوتے ہیں۔ 6 :سر کے بال بڑھا کر رکھنا منڈانے کی نسبت زیادہ افضل ہے تاکہ ایسے لوگوں سے مشا بہت نہ رہے ۔ ویسے منڈانا بھی جائز ہے ،جیساکہ حضرت علی رضی اللہ کا معمول تھا ،البتہ خوارج اس کا التزام کرتے تھے اور یہ ان کی پہچان بن گئی تھی ۔