كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي قَتْلِ الْخَوَارِجِ صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... بِمَعْنَاهُ، قَالَ: >فَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ سَلِمَ<. قَالَ قَتَادَةُ: يَعْنِي: مَنْ أَنْكَرَ بِقَلْبِهِ، وَمَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ.
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: خوارج کا بیان
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس نے دل سے ناپسند جانا اور مکروہ سمجھا وہ بری ہوا اور جس نے انکار کیا وہ محفوظ رہا ۔ “ قتادہ ؓ نے کہا : مقصد یہ ہے کہ دل سے انکار کیا اور دل سے برا جانا ۔
تشریح :
دل سے برا جاننے کا مفہوم یہ ہے کہ ایسے آدمی کو عزم رکھنا چاہیے کہ آج تو نہیں کل لاں جب ممکن ہوا اس برائی کا قلع قمع کرکے رہوں گا ۔
دل سے برا جاننے کا مفہوم یہ ہے کہ ایسے آدمی کو عزم رکھنا چاہیے کہ آج تو نہیں کل لاں جب ممکن ہوا اس برائی کا قلع قمع کرکے رہوں گا ۔