كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْحَوْضِ حسن حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: أَغْفَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِغْفَاءَةً فَرَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا,- فَإِمَّا قَالَ لَهُمْ، وَإِمَّا قَالُوا لَهُ:- يَا رَسُولَ اللَّهِ! لِمَ ضَحِكْتَ؟ فَقَالَ: >إِنَّهُ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ<، فَقَرَأَ: {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ}[أول سورة الكوثر]، حَتَّى خَتَمَهَا، فَلَمَّا قَرَأَهَا، قَالَ: >هَلْ تَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟<، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ, عَلَيْهِ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ الْكَوَاكِبِ<.
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: حوض کا بیان
سیدنا انس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو اونگھ آ گئی ۔ پھر آپ ﷺ نے مسکراتے ہوئے اپنا سر اٹھایا ۔ آپ ﷺ نے صحابہ سے کہا ‘ یا صحابہ نے آپ ﷺ سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ کیوں مسکرائے ہیں ؟ فرمایا ” مجھ پر ابھی ابھی ایک سورت نازل ہوئی ہے ۔ “ تو آپ ﷺ نے پڑھا «إنا أعطيناك الكوثر» آخر تک ۔ جب آپ ﷺ نے اسے پڑھ لیا تو فرمایا ” کیا جانتے ہو کوثر کیا ہے ؟ “ صحابہ نے کہا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ ایک نہر ہے جو میرے رب عزوجل نے مجھے جنت میں دینے کا وعدہ فرمایا ہے اور اس پر خیر کثیر ہو گی ‘ اس پر ایک حوض ہو گا جس پر قیامت کے روز میری امت کے لوگ آئیں گے ‘ اس کے پینے کے برتن ( پیالے ) ستاروں کی تعداد میں ہوں گے ۔ “
تشریح :
میدان کا حشر کا حوض ،نہر کوثر کا ایک حصہ ہو گا ۔
2 :اس حدیث میں دلیل (بسم الله الرحمن الرحيم )ہر سورت کا جزواور اس کی آیت ہوتی ہے مگر دوسرا فریق دوسرے دلائل سے اس کو مرجوح کہتا ہے ایک تیسرا مسلک یہ ہے کہ بسم اللہ صرف سورۃفاتحہ کی آیت ہے ۔ دوسری سورتوں میں اس کو تبرک اور فصل کے طور پر لکھا جاتا ہے اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں اسے سورۃ فاتحہ کی ایک آیت قرار دیا گیاہے۔
میدان کا حشر کا حوض ،نہر کوثر کا ایک حصہ ہو گا ۔
2 :اس حدیث میں دلیل (بسم الله الرحمن الرحيم )ہر سورت کا جزواور اس کی آیت ہوتی ہے مگر دوسرا فریق دوسرے دلائل سے اس کو مرجوح کہتا ہے ایک تیسرا مسلک یہ ہے کہ بسم اللہ صرف سورۃفاتحہ کی آیت ہے ۔ دوسری سورتوں میں اس کو تبرک اور فصل کے طور پر لکھا جاتا ہے اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں اسے سورۃ فاتحہ کی ایک آیت قرار دیا گیاہے۔