Book - حدیث 4739

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الشَّفَاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا بَسْطَامُ بْنُ حُرَيْثٍ، عَنْ أَشْعَثَ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي<.

ترجمہ Book - حدیث 4739

کتاب: سنتوں کا بیان باب: شفاعت کا بیان سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میری سفارش میری امت کے ان لوگوں کے لیے ہو گی جو کبیرہ گناہوں کے مرتکب ہوئے ہوں گے ۔ “
تشریح : گناہ گاروں کو امید رکھنی چاہیے کہ ان کی سفارش ہوگی اور انہیں معاف کردیا جائے گامگر ساتھ ہی شدیدخوف بھی چاہیے کیو نکہ یہ بھی معلوم نہیں کہ کس گناہ گارکی شفاعت ہو گی اور کون اس سے محروم رہے گا یا کس کے بارے میں شفاعت ہوگی ؟کیونکہ یہ معاملہ سارے کا سارااللہ رب العالمین کی اپنی مشیت پر ہے ۔ اگر مشیت ہوئی تو فبہاورنہ شدیدعقاب ہو گا ۔ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے(ان الله لا يغفرا ن يشرك به ويغفرمادون ذلك لمن يشاء )(النساء٤٨) يقيناالله تعالی اپنے ساتھ شریک کیے جانےکو نہیں بخشااوراس کے سواجسے چاہے بخش دیتا ہے ارشاد ہے (و كم من ملك في السموت لا تغني شفاعتهم شيا الا من بعدان ياذن الله لمن يشاء ويرضي )(النجم ٢٦) اورآسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ نفع نہیں دے سکتی مگر بعداس کے کہ اللہ تعالی جس کے لئے چاہے اور پسند فرمائے تو اجازت دے دے اس دن سفارش کچھ کام نہیں آئے گی مگر جسے رحمن اجازت دےاور اس کی بات کو پسند فرمائے اور یہ لوگ صرف اہل توحید ہوں گے جن کے حق میں اللہ تعالی سفارش کرنے کی اجازت دے گا ۔ 2 :اس خوشخبری کا مطلب یہ نہیں کہ انسان گناہوں کے ارتکاب میں جری ہو جائے بلکہ خوف کے پہلو کو غالب رکھنا چاہیے کیو نکر میدان حشر کی تکلیف ہ ی ناقابل برداشت ہو گی جہنم تو اس سے بہت زیادہ سخت ہے ۔ پھر یہ بھی معلوم نہیں کہ شفاعت قبول ہوتے ہوتے کتنی مدت لگ جائے ۔ گناہ گاروں کو امید رکھنی چاہیے کہ ان کی سفارش ہوگی اور انہیں معاف کردیا جائے گامگر ساتھ ہی شدیدخوف بھی چاہیے کیو نکہ یہ بھی معلوم نہیں کہ کس گناہ گارکی شفاعت ہو گی اور کون اس سے محروم رہے گا یا کس کے بارے میں شفاعت ہوگی ؟کیونکہ یہ معاملہ سارے کا سارااللہ رب العالمین کی اپنی مشیت پر ہے ۔ اگر مشیت ہوئی تو فبہاورنہ شدیدعقاب ہو گا ۔ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے(ان الله لا يغفرا ن يشرك به ويغفرمادون ذلك لمن يشاء )(النساء٤٨) يقيناالله تعالی اپنے ساتھ شریک کیے جانےکو نہیں بخشااوراس کے سواجسے چاہے بخش دیتا ہے ارشاد ہے (و كم من ملك في السموت لا تغني شفاعتهم شيا الا من بعدان ياذن الله لمن يشاء ويرضي )(النجم ٢٦) اورآسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ نفع نہیں دے سکتی مگر بعداس کے کہ اللہ تعالی جس کے لئے چاہے اور پسند فرمائے تو اجازت دے دے اس دن سفارش کچھ کام نہیں آئے گی مگر جسے رحمن اجازت دےاور اس کی بات کو پسند فرمائے اور یہ لوگ صرف اہل توحید ہوں گے جن کے حق میں اللہ تعالی سفارش کرنے کی اجازت دے گا ۔ 2 :اس خوشخبری کا مطلب یہ نہیں کہ انسان گناہوں کے ارتکاب میں جری ہو جائے بلکہ خوف کے پہلو کو غالب رکھنا چاہیے کیو نکر میدان حشر کی تکلیف ہ ی ناقابل برداشت ہو گی جہنم تو اس سے بہت زیادہ سخت ہے ۔ پھر یہ بھی معلوم نہیں کہ شفاعت قبول ہوتے ہوتے کتنی مدت لگ جائے ۔