Book - حدیث 4735

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْقُرْآنِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ- وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ-، قَالَتْ: وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى!

ترجمہ Book - حدیث 4735

کتاب: سنتوں کا بیان باب: قران مجید کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ میں اپنے آپ کو اس بات سے بہت ہیچ سمجھتی تھی کہ اللہ عزوجل میری برات کے سلسلے میں کوئی ایسا کلام فرمائے گا جس کی تلاوت کی جائے گی ۔
تشریح : غزوہ نبی مصطلق 5 یا 6 ہجری میں منافقین نے سیدہ عائشہ رضی اللہ پر بہتان کا ایک بہت بڑا پہاڑتوڑدیا تھا جو خود سیدہ کے لئے ،رسولؐ اور دیگر تمام اہل ایمان کے لئے انتہائی کرب واذیت کا باعث بنا ،مگر اس کا انجام اس اعتبار سے بہت مسرت افزا رہا کہ ان کی برات میں سولہ آیتیں نازل ہوئیں (سورۃالنور آیت 11 سے 26)جو ان کی مدح وستائش میں قیامت تک تلاوت ہوتی رہیں گی ۔ 2 : اس واقعہ اورروایت میں اللہ عزوجل کی صفت کلام کا ذکر کیا گیا ہے ۔ 3 : مذکورہ واقعہ ایک حادثہ تھا مگر کلام اللہ کا حادث نہیں ہے ۔ غزوہ نبی مصطلق 5 یا 6 ہجری میں منافقین نے سیدہ عائشہ رضی اللہ پر بہتان کا ایک بہت بڑا پہاڑتوڑدیا تھا جو خود سیدہ کے لئے ،رسولؐ اور دیگر تمام اہل ایمان کے لئے انتہائی کرب واذیت کا باعث بنا ،مگر اس کا انجام اس اعتبار سے بہت مسرت افزا رہا کہ ان کی برات میں سولہ آیتیں نازل ہوئیں (سورۃالنور آیت 11 سے 26)جو ان کی مدح وستائش میں قیامت تک تلاوت ہوتی رہیں گی ۔ 2 : اس واقعہ اورروایت میں اللہ عزوجل کی صفت کلام کا ذکر کیا گیا ہے ۔ 3 : مذکورہ واقعہ ایک حادثہ تھا مگر کلام اللہ کا حادث نہیں ہے ۔