Book - حدیث 4733

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الرَّدِّ عَلَى الْجَهْمِيَّةِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >يَنْزِلُ رَبُّنَا كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، حَتَّى يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟! مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟!<.

ترجمہ Book - حدیث 4733

کتاب: سنتوں کا بیان باب: جہمیہ کی تردید سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ہر رات جب اس کا آخری تہائی حصہ باقی ہوتا ہے تو ہمارا رب تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف اترتا ہے اور ندا دیتا ہے کون ہے جو مجھے پکارے ‘ میں اس کی سنوں اور قبول کروں ؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اس کو عطا کروں ؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے اور میں اس کو بخش دوں ؟ “
تشریح : اللہ عزوجل کا آسمان دنیا پر تشریف لانا حق ہے اس کاندادینا بھی حق ہے او راس کی ان صفات کی حقیقت ویسی ہی ہے جو اس کی شان عظمت وجلال کے لائق ہے ان پر ایمان رکھنا واجبا ان کاانکا ر کفر ،ان کی تاویل اورا ن صفات کی حقیقت کی ٹوہ لگانا یا اس کا سوال کرنا بدعت ہے ۔ 2 :فرض نمازوں کے بعد نوافل کے لئے رات کا آخری پہر اللہ سے لو لگانے اور دعا کی قبولیت کا انتہائی شاندار وقت ہوتا ہے ۔ اللہ عزوجل کا آسمان دنیا پر تشریف لانا حق ہے اس کاندادینا بھی حق ہے او راس کی ان صفات کی حقیقت ویسی ہی ہے جو اس کی شان عظمت وجلال کے لائق ہے ان پر ایمان رکھنا واجبا ان کاانکا ر کفر ،ان کی تاویل اورا ن صفات کی حقیقت کی ٹوہ لگانا یا اس کا سوال کرنا بدعت ہے ۔ 2 :فرض نمازوں کے بعد نوافل کے لئے رات کا آخری پہر اللہ سے لو لگانے اور دعا کی قبولیت کا انتہائی شاندار وقت ہوتا ہے ۔