كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِي فَضْلِ الْقُعُودِ فِي الْمَسْجِدِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ الْأَزْدِيُّ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ فَهُوَ حَظُّهُ<.
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: مسجد میں بیٹھنے کی فضیلت
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص جس نیت سے مسجد میں آیا ہو ، اس کا وہی نصیبہ ہے ۔“
تشریح :
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔لیکن معنا صحیح ہے۔کیونکہ یہ حدیث انمالاعمال بالنیات (صحیح بخاری حدیث نمبر1)کے ہم معنی ہے۔ یہ حدیث انتہائی اہم ہے۔ کہ انسان کو خیال رکھناچاہیے اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہنا چاہیے کہ وہ کس نیت سے اپنے اعمال سر انجام دے رہا ہے۔جونیت ہوگی اس کے مطابق اجرملے گا۔چاہیے کہ ہمیشہ اللہ کی رضا پیش نظر رہے۔
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔لیکن معنا صحیح ہے۔کیونکہ یہ حدیث انمالاعمال بالنیات (صحیح بخاری حدیث نمبر1)کے ہم معنی ہے۔ یہ حدیث انتہائی اہم ہے۔ کہ انسان کو خیال رکھناچاہیے اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہنا چاہیے کہ وہ کس نیت سے اپنے اعمال سر انجام دے رہا ہے۔جونیت ہوگی اس کے مطابق اجرملے گا۔چاہیے کہ ہمیشہ اللہ کی رضا پیش نظر رہے۔