Book - حدیث 4712

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ صحيح الإسناد حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ح، وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَذْحِجِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْمَعْنَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ؟ فَقَالَ: >هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ<، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فُسْتَان عَمَلٍ؟ قَالَ: >اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ<، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَذَرَارِيُّ الْمُشْرِكِينَ؟ قَالَ: >مِنْ آبَائِهِمْ<، قُلْتُ: فُسْتَان عَمَلٍ قَالَ: >اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ<.

ترجمہ Book - حدیث 4712

کتاب: سنتوں کا بیان باب: مشرکوں کی اولاد کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مومنوں کی اولادوں کا کیا انجام ہو گا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” وہ اپنے آباء میں سے ہیں ۔ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! عمل کے بغیر ہی ؟ فرمایا ” اللہ کو خوب علم ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے ۔ “ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مشرکوں کی اولادوں کا انجام کیا ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” وہ اپنے آباء میں سے ہیں “ میں نے کہا : عمل کے بغیر ہی ؟ فرمایا ” اللہ کو بہتر علم ہے جو وہ عمل کرنے والے تھے ۔ “
تشریح : بچوں کا کیا انجام ہوگا ؟ یہ قابل غور مسئلہ ہے ۔ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتے ہیں چاہے مسلمان کے گھر پیدا ہوں چاہے کا فر کے (صحيح البخاري ‘كتاب التفسير ‘سورت الروم‘باب (لاتبديل الخلق الله حديث٤٧٧٥ ) كفار اپنے بچوں کو اپنے دین کے مطابق ڈھال کر کافر بنا لیتے ہیں ، اس باب کی احادیث٤٧١٤ اور٤٧١٦ سے یہ حقیقت واضح ہے۔غیر مسلموں اور مشرکوں کے بچے سن تمیز سے پہلے فوت ہو جائیں اور ان کے والدین کا فر ہوں تو دنیا میں ان کا حکم کافروں کا ہو گا ،انہیں نہ غسل دیا جائے گانہ کفن دیا جائے گا ،نہ جنازہ پڑھا جائے گا او ر نہ ہی انہیں مسلمانوں کے ساتھدفن کیا جائے گا ،کیونکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی کافر ہیں اورآخرت میں ان کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے ،صحیح حدیث میں ہے کہ رسول ؐ سے جب مشرکوں کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ؐ نے فرمایا اللہ تعالی ان بابت زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے ؟ ان کے بارے میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ اللہ تعالی قیامت کے دن انہیں کوئی حکم دے کر ان کی آزمائش کرے گا اور اگر وہ اللہ تعالی کے حکم کی اطاعت کرلیں گے تو اللہ تعالی انہیں جنت میں داخل کرے گااور اگر وہ نافرمانی کریں گے تو پھر اللہ تعالی انہیں جہنم رسید کرے گا ۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اہل فترہ(جن کے پاس انبیا کی دعوت نہ پہنچی ہوگی ۔ ) کا قیامت کے دن امتحان ہو گا ۔اہل فترہ کی بابت سب سے زیادہ صحیح اور راجحقول یہی ہے ،جسے شیخ الاسلام ان تیمیہ،امام بن قیم ۔فضیلہ محمد بن صالح العثمین اور فضیلہ الشیخ عبدلعزیز عبداللہ بن باز ؒنے بھی اختیار کیا ہے اسی طرح جو لوگ ان کے حکم میں ہوں گے مثلا مشرکوں کے بچے ،ان کا بھی امتحان ہو گا کیو نکہ ارشاد باری تعالی ہے کہ اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھجیں ہم عذاب نہیں دیا کرتے بچوں کا کیا انجام ہوگا ؟ یہ قابل غور مسئلہ ہے ۔ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتے ہیں چاہے مسلمان کے گھر پیدا ہوں چاہے کا فر کے (صحيح البخاري ‘كتاب التفسير ‘سورت الروم‘باب (لاتبديل الخلق الله حديث٤٧٧٥ ) كفار اپنے بچوں کو اپنے دین کے مطابق ڈھال کر کافر بنا لیتے ہیں ، اس باب کی احادیث٤٧١٤ اور٤٧١٦ سے یہ حقیقت واضح ہے۔غیر مسلموں اور مشرکوں کے بچے سن تمیز سے پہلے فوت ہو جائیں اور ان کے والدین کا فر ہوں تو دنیا میں ان کا حکم کافروں کا ہو گا ،انہیں نہ غسل دیا جائے گانہ کفن دیا جائے گا ،نہ جنازہ پڑھا جائے گا او ر نہ ہی انہیں مسلمانوں کے ساتھدفن کیا جائے گا ،کیونکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی کافر ہیں اورآخرت میں ان کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے ،صحیح حدیث میں ہے کہ رسول ؐ سے جب مشرکوں کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ؐ نے فرمایا اللہ تعالی ان بابت زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے ؟ ان کے بارے میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ اللہ تعالی قیامت کے دن انہیں کوئی حکم دے کر ان کی آزمائش کرے گا اور اگر وہ اللہ تعالی کے حکم کی اطاعت کرلیں گے تو اللہ تعالی انہیں جنت میں داخل کرے گااور اگر وہ نافرمانی کریں گے تو پھر اللہ تعالی انہیں جہنم رسید کرے گا ۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اہل فترہ(جن کے پاس انبیا کی دعوت نہ پہنچی ہوگی ۔ ) کا قیامت کے دن امتحان ہو گا ۔اہل فترہ کی بابت سب سے زیادہ صحیح اور راجحقول یہی ہے ،جسے شیخ الاسلام ان تیمیہ،امام بن قیم ۔فضیلہ محمد بن صالح العثمین اور فضیلہ الشیخ عبدلعزیز عبداللہ بن باز ؒنے بھی اختیار کیا ہے اسی طرح جو لوگ ان کے حکم میں ہوں گے مثلا مشرکوں کے بچے ،ان کا بھی امتحان ہو گا کیو نکہ ارشاد باری تعالی ہے کہ اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھجیں ہم عذاب نہیں دیا کرتے