كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْقَدَرِ صحیح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ- فِي قَوْلِهِ: {وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ}[الكهف: 80]-: >وَكَانَ طُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: تقدیر کا بیان
سیدنا ابی بن کعب ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : آپ اللہ تعالیٰ کے فرمان «وأ الغلام فكان أبواه مؤمنين» ” اور اس لڑکے کے ماں باپ مومن تھے ۔ “ کی تفسیر میں فر رہے تھے ” وہ لڑکا جس دن پیدا کیا گیا ، کافر پیدا کیا گیا تھا ۔ “
تشریح :
1 : وہ اس کے مطابق ہی پیدا ہوا جو اس کے لئے اللہ کے علم میں تھا کہ وہ کفر کرے گا ۔
2 :ہر مسلمان کو اپنی عاقبت کے بارے میں فکر مند رہنا چاہیے ،ہمیشہ برے انجام سے پناہ اور خیر وسعادت کی دعا کرتے رہنا چاہیے ، اے اللہ ! تمام امور میں ہمارا انجام بہترین بنا اور دنیا کی رسوائی ا
1 : وہ اس کے مطابق ہی پیدا ہوا جو اس کے لئے اللہ کے علم میں تھا کہ وہ کفر کرے گا ۔
2 :ہر مسلمان کو اپنی عاقبت کے بارے میں فکر مند رہنا چاہیے ،ہمیشہ برے انجام سے پناہ اور خیر وسعادت کی دعا کرتے رہنا چاہیے ، اے اللہ ! تمام امور میں ہمارا انجام بہترین بنا اور دنیا کی رسوائی ا