Book - حدیث 4705

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْقَدَرِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْغُلَامُ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا، وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا

ترجمہ Book - حدیث 4705

کتاب: سنتوں کا بیان باب: تقدیر کا بیان سیدنا ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” وہ لڑکا جسے خضر نے قتل کیا تھا وہ کافر پیدا کیا گیا تھا ۔ اگر زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر پر مجبور کر دیتا ۔“
تشریح : 1 : وہ کافر پیدا کیا گیا تھا کا مطلب یہی ہے کہ اس نے اللہ کی طرف سے ودیعت کردہ اختیار سے کام لیتے ہوئے کفر ہی کرنا تھا اور یہ بات اللہ کو پہلے سے معلوم تھی ۔ 2 :حضرت خضر اور حضرت موسی ؑکا دلچسپ واقعہ سورۃ کہف میں اور اس کی تفصیلات صحیین میں موجود ہیں ۔ 3 : حضرت خضر اللہ کی طرف سے عطا کردہ خا ص علم کے حامل اور کچھ کاموں کے مکلف تھے ،اس لئے اس پر کوئی قیاس نہیں ہو سکتا 1 : وہ کافر پیدا کیا گیا تھا کا مطلب یہی ہے کہ اس نے اللہ کی طرف سے ودیعت کردہ اختیار سے کام لیتے ہوئے کفر ہی کرنا تھا اور یہ بات اللہ کو پہلے سے معلوم تھی ۔ 2 :حضرت خضر اور حضرت موسی ؑکا دلچسپ واقعہ سورۃ کہف میں اور اس کی تفصیلات صحیین میں موجود ہیں ۔ 3 : حضرت خضر اللہ کی طرف سے عطا کردہ خا ص علم کے حامل اور کچھ کاموں کے مکلف تھے ،اس لئے اس پر کوئی قیاس نہیں ہو سکتا