Book - حدیث 4703

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْقَدَرِ صحيح إلا مسح الظهر حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أُنَيْسَةَ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سُئِلَ، عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: {وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ}[الأعراف: 172]- قَالَ: قَرَأَ الْقَعْنَبِيُّ الْآيَةَ-، فَقَالَ عُمَرُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ، ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ بِيَمِينِهِ، فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، فَقَالَ: خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَعْمَلُونَ، ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، فَقَالَ: خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ يَعْمَلُونَ<، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَفِيمَ الْعَمَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ, اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ, حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيُدْخِلَهُ بِهِ الْجَنَّةَ، وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ، اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ، فَيُدْخِلَهُ بِهِ النَّارَ

ترجمہ Book - حدیث 4703

کتاب: سنتوں کا بیان باب: تقدیر کا بیان سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے «وإذ أخذ ربك من بني آدم من ظهورهم» ” اور جب تیرے رب نے بنو آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد نکالی اور انہیں خود انہی پر گواہ ٹھہرایا ، کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، ہم اقرار کرتے ہیں ۔ “ کی تفسیر پوچھی گئی تو سیدنا عمر ؓ نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تھا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اللہ عزوجل نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا ، پھر اپنا داہنا ہاتھ اس کی پشت پر پھیرا اور اس سے اس کی اولاد نکالی اور فرمایا : ان کو میں نے جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ جنتیوں والے عمل کریں گے ۔ پھر اس کی پشت پر ہاتھ پھیرا اور اس سے اس کی اولاد نکالی اور فرمایا : ان کو میں نے دوزخ کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ دوزخیوں والے عمل کریں گے ۔ “ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تو پھر عمل کیونکر ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ اللہ عزوجل نے جب بندے کو جنت کے لیے پیدا کیا ہے تو اس سے اہل جنت والے عمل کرواتا ہے حتیٰ کہ وہ اہل جنت کے عمل کرتا ہوا مر جائے گا تو اللہ انہی اعمال کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فر دے گا اور جب کسی بندے کو آگ کے لیے پیدا کیا ہے تو اس سے دوزخیوں والے عمل کرواتا ہے حتیٰ کہ وہ دوزخیوں والے عمل کرتا ہوا مر جائے تو اللہ اسی کے سبب سے اسے آگ میں ڈال دے گا ۔“
تشریح : اولاد آدم کے ایک طبقے کا جنت کے لئے دوسرے کا جہنم کے لئے پیدا کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے علم کے مطابق ایک گروہ اچھے عمل کرتے کرتے جنت میں دوسرا برے عمل کرتے کرتے جہنم میں جائے گا ۔ جس طرح اللہ کا علم یے یقینی اور حتمی طور پر ایساہی ہو گا ۔ اس بات کو اس طرح کہا جاسکتاہے کہ ایک جنت کے لئے اور دوسرا جہنم کے لئے پیدا کیا گیا ہے ۔ مگر اس سے یہ سمجھناصحیح نہیں کہ انسان مجبور محض ہے ،کیونکہ انسان کو پورا اختیار اور عمل کی تمام تر صلاحیتیں دے کر پیدا کیا گیا ہے ۔ انسان جو کچھ کرتاہے وہ یقینا اللہ کی مشیت کے دائرے کے اند ررہ کر کرتا ہے ،لیکن اپنے اس اختیار سے کرتا ہے جو اسے ودیعت کیا گیا ہے اور اسی پر جزا اور سزا مرتب ہونے والی ہے ۔ بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے اولاد آدم کے ایک طبقے کا جنت کے لئے دوسرے کا جہنم کے لئے پیدا کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے علم کے مطابق ایک گروہ اچھے عمل کرتے کرتے جنت میں دوسرا برے عمل کرتے کرتے جہنم میں جائے گا ۔ جس طرح اللہ کا علم یے یقینی اور حتمی طور پر ایساہی ہو گا ۔ اس بات کو اس طرح کہا جاسکتاہے کہ ایک جنت کے لئے اور دوسرا جہنم کے لئے پیدا کیا گیا ہے ۔ مگر اس سے یہ سمجھناصحیح نہیں کہ انسان مجبور محض ہے ،کیونکہ انسان کو پورا اختیار اور عمل کی تمام تر صلاحیتیں دے کر پیدا کیا گیا ہے ۔ انسان جو کچھ کرتاہے وہ یقینا اللہ کی مشیت کے دائرے کے اند ررہ کر کرتا ہے ،لیکن اپنے اس اختیار سے کرتا ہے جو اسے ودیعت کیا گیا ہے اور اسی پر جزا اور سزا مرتب ہونے والی ہے ۔ بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے