Book - حدیث 47

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ السِّوَاكِ صحیح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ فَرَأَيْتُ زَيْدًا يَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ وَإِنَّ السِّوَاكَ مِنْ أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ فَكُلَّمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ اسْتَاكَ

ترجمہ Book - حدیث 47

کتاب: طہارت کے مسائل باب: مسواک کا بیان سیدنا زید بن خالد جہنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ” اگر میری امت کیلئے مشقت نہ ہوتی تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا ۔“ ابوسلمہ کہتے ہیں چنانچہ میں نے دیکھا کہ سیدنا زید ؓ مسجد میں بیٹھے ہوتے تھے اور مسواک ان کے کان پر رکھی ہوتی تھی ، جیسے کسی منشی کا قلم اس کے کان پر ہوتا ہے ، تو جب نماز کے لیے اٹھتے تو مسواک کر لیتے ۔
تشریح : (1) رسول اللہ ﷺ کا لقب رحمۃ للعالمین ہے چنانچہ آپ نے امت کی مشقت کے پیش نظر ہر نماز کے ساتھ مسواک کی پابندی کا باقاعدہ حکم نہیں دیا۔ اگر حکم دے دیتے تو واجب ہو جاتی اور رسول اللہ ﷺ کے فرامین واجب الاتباع ہیں۔(2) نماز عشاء کو مؤخر کرنا افضل ضرور ہے مگر جماعت اگر جلدی ہو رہی ہو تو اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں۔(3) حضرت زید رضی اللہ عنہ کا شوق اتباع انتہائی قابل قدر ہے۔ (1) رسول اللہ ﷺ کا لقب رحمۃ للعالمین ہے چنانچہ آپ نے امت کی مشقت کے پیش نظر ہر نماز کے ساتھ مسواک کی پابندی کا باقاعدہ حکم نہیں دیا۔ اگر حکم دے دیتے تو واجب ہو جاتی اور رسول اللہ ﷺ کے فرامین واجب الاتباع ہیں۔(2) نماز عشاء کو مؤخر کرنا افضل ضرور ہے مگر جماعت اگر جلدی ہو رہی ہو تو اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں۔(3) حضرت زید رضی اللہ عنہ کا شوق اتباع انتہائی قابل قدر ہے۔