Book - حدیث 4699

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْقَدَرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ خَالِدٍ الْحِمْصِيِّ عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، فَقُلْتُ لَهُ: وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنَ الْقَدَرِ! فَحَدِّثْنِي بِشَيْءٍ, لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُذْهِبَهُ مِنْ قَلْبِي! قَالَ: لَوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وَأَهْلَ أَرْضِهِ, عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ، وَلَوْ رَحِمَهُمْ, كَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ، وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ, مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ، وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ، وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ، وَلَوْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ. قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ

ترجمہ Book - حدیث 4699

کتاب: سنتوں کا بیان باب: تقدیر کا بیان جناب ( عبداللہ بن فیروز ) ابن دیلمی نے کہا کہ احد پہاڑ جتنا سونا بھی اﷲ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر ڈالو تو جب تک تقدیر پر ایمان نہیں لاؤ گے اﷲ تعالیٰ اسے تم سے قبول نہیں کرے گا اور ( جب تک ) یہ نہ جان لو کہ جو کچھ تمہیں پہنچا ہے ، وہ کسی صورت فوت نہیں ہو سکتا تھا اور جو حاصل نہیں ہوا ، وہ کسی صورت حاصل نہیں ہو سکتا تھا ۔ اگر تم اس عقیدے کے سوا کسی اور پر مر گئے تو جہنم میں جاؤ گے ۔ ( ابن دیلمی ) کہتے ہیں کہ پھر میں سیدنا عبداللہ مسعود ؓ کے پاس گیا تو انہوں نے بھی ایسے ہی کہا ۔ انہوں نے کہا : پھر میں سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ کے پاس گیا ، تو انہوں نے بھی ایسے ہی کہا ۔ پھر میں سیدنا زید بن ثابت ؓ کے پاس گیا ، تو انہوں نے بھی مجھ سے نبی کریم ﷺ سے اسی کی مثل بیان کیا ۔
تشریح : دین وایمان کے مسائل میں حق الیقین حاصل کرنے کے لئے مختلف علمائے راسخین سے رجوع کرتے رہنا چاہیے ۔ اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے اور جو شفا رسول ؐ کی احادیث مبارکہ میں ہے وہ اور کہیں نہیں دین وایمان کے مسائل میں حق الیقین حاصل کرنے کے لئے مختلف علمائے راسخین سے رجوع کرتے رہنا چاہیے ۔ اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے اور جو شفا رسول ؐ کی احادیث مبارکہ میں ہے وہ اور کہیں نہیں