Book - حدیث 4690

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الْإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا زَنَى الرَّجُلُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ, كَانَ عَلَيْهِ كَالظُّلَّةِ, فَإِذَا انْقَطَعَ رَجَعَ إِلَيْهِ الْإِيمَانُ

ترجمہ Book - حدیث 4690

کتاب: سنتوں کا بیان باب: ایمان کے کم و بیش ہونے کے دلائل سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” آدمی جب زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے اور اس کے اوپر چھتری کی مانند ہو جاتا ہے ۔ پس جب وہ اپنی بدکاری سے نکل آتا ہے تو ایمان اس کی طرف واپس آ جاتا ہے ۔ “
تشریح : ان احادیث میں مذکورہ افعال بد کی شناعت اور برائی اور ان کے مرتکب کی بد بختی کا بیان ہے جو کسی بھی ایماندارکےشایان شان نہیں ۔ بالفرض ایسا آدمی اگر اسی حالت میں مر جائے تو غور کریں وہ کس حال میں مرا ۔ فرقہ خوارج نے اس کےمعنی سمجھے ہیں ایسا آدمی ایمان سے خارج اور حتمی طور پر کافر ہو جاتا ہے مگر ان احادیث میں اس انتہا پسند انہ موقف اور غلو کی تردید ہوتی ہے۔ اہل السنتہ والجماعۃکے نزدیک یہ اعمال کفر یہ ہیں مگر قطی طور پر ملت سے اخراج کا سبب نہیں جانتے جس وقت کوئی ایسے اعمال میں مبتلا نہیں ہوتا اس وقت وہ کافر نہیں ہوتا بلکہ اگر وہ توبہ کرلے تو ایمان کی کمی یا عارضی طور پر ایمان کی نفی کیفیت سے نکل آتا ہے جسے کہ (کفر دون کفر ) سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ یعنی بڑے کفر سے چھوٹاکفر ان احادیث میں مذکورہ افعال بد کی شناعت اور برائی اور ان کے مرتکب کی بد بختی کا بیان ہے جو کسی بھی ایماندارکےشایان شان نہیں ۔ بالفرض ایسا آدمی اگر اسی حالت میں مر جائے تو غور کریں وہ کس حال میں مرا ۔ فرقہ خوارج نے اس کےمعنی سمجھے ہیں ایسا آدمی ایمان سے خارج اور حتمی طور پر کافر ہو جاتا ہے مگر ان احادیث میں اس انتہا پسند انہ موقف اور غلو کی تردید ہوتی ہے۔ اہل السنتہ والجماعۃکے نزدیک یہ اعمال کفر یہ ہیں مگر قطی طور پر ملت سے اخراج کا سبب نہیں جانتے جس وقت کوئی ایسے اعمال میں مبتلا نہیں ہوتا اس وقت وہ کافر نہیں ہوتا بلکہ اگر وہ توبہ کرلے تو ایمان کی کمی یا عارضی طور پر ایمان کی نفی کیفیت سے نکل آتا ہے جسے کہ (کفر دون کفر ) سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ یعنی بڑے کفر سے چھوٹاکفر