Book - حدیث 4687

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الْإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْفَرَ رَجُلًا مُسْلِمًا, فَإِنْ كَانَ كَافِرًا, وَإِلَّا كَانَ هُوَ الْكَافِرُ

ترجمہ Book - حدیث 4687

کتاب: سنتوں کا بیان باب: ایمان کے کم و بیش ہونے کے دلائل سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس کسی مسلمان نے کسی مسلمان کو کافر کہا ، تو اگر وہ ( فی الواقع ) کافر ہوا تو «فبها» ورنہ کہنے والا ہی کافر ہے ۔
تشریح : زبان کابول بے کار نہیں جاتا،کسی مسلمان کو بغیر کسی واضح شرعی دلیل کے کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ اگر مخاطب فی الواقع اس کا مستحق نہ ہو ،تو کہنے والا ضرور اس سے متاثر ہوتا ہے ۔مگر یہ کفر اکبر سے کم درجے کا ہے ۔ کبیرہ گناہ ہے جس کے مرتکب کو اسی معنی میں کافر قرار دیاگیا ہے جس معنی میں اوپر کی حدیث میں کہا گیا ہے زبان کابول بے کار نہیں جاتا،کسی مسلمان کو بغیر کسی واضح شرعی دلیل کے کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ اگر مخاطب فی الواقع اس کا مستحق نہ ہو ،تو کہنے والا ضرور اس سے متاثر ہوتا ہے ۔مگر یہ کفر اکبر سے کم درجے کا ہے ۔ کبیرہ گناہ ہے جس کے مرتکب کو اسی معنی میں کافر قرار دیاگیا ہے جس معنی میں اوپر کی حدیث میں کہا گیا ہے