Book - حدیث 4686

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الْإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: وَاقِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ, قَالَ: >لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا, يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ

ترجمہ Book - حدیث 4686

کتاب: سنتوں کا بیان باب: ایمان کے کم و بیش ہونے کے دلائل سیدنا ابن عمر ؓ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” کہیں میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو ۔ “
تشریح : اعمال سئیہ سےایمان میں کمی آتی ہے مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا بد ترین اعمال میں سے ہے ،یہ ایمان کی کمی کی دلیل ہے جسے کفر سے تعبیر کیا گیا ہے ،لیکن اس وجہ سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوتا ہے اعمال سئیہ سےایمان میں کمی آتی ہے مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا بد ترین اعمال میں سے ہے ،یہ ایمان کی کمی کی دلیل ہے جسے کفر سے تعبیر کیا گیا ہے ،لیکن اس وجہ سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوتا ہے