Book - حدیث 4684

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الْإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ صحيح الإسناد مقطوع حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، قَالَ: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: {قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا}[الحجرات: 14], قَالَ: نَرَى أَنَّ الْإِسْلَامَ الْكَلِمَةُ، وَالْإِيمَانَ الْعَمَلُ

ترجمہ Book - حدیث 4684

کتاب: سنتوں کا بیان باب: ایمان کے کم و بیش ہونے کے دلائل جناب ابن شہاب زہری ؓ نے آیت کریمہ «قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا» ” کہہ دیجئیے ! ( اے بدویو ! ) تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم نے اسلام قبول کیا ہے ۔ “ کی تفسیر میں بیان کیا کہ ہم سمجھتے ہیں اسلام سے مراد زبانی اقرار ہے اور ایمان سے مراد عمل ہے ۔
تشریح : یہ امام زہری ؒ کی تعبیر ہے ان کا مطلب یہ ہے کہ اعضائے باطنی اور اعضائے ظاہری جن میں زبان بھی شامل ہے کے اعمال کا نام ایمان ہے ۔ اگر صرف زبان نے اقرارکیا ہے تو ہم اسے سلام کہہ سکتے ہیں ایمان نہیں یہ امام زہری ؒ کی تعبیر ہے ان کا مطلب یہ ہے کہ اعضائے باطنی اور اعضائے ظاہری جن میں زبان بھی شامل ہے کے اعمال کا نام ایمان ہے ۔ اگر صرف زبان نے اقرارکیا ہے تو ہم اسے سلام کہہ سکتے ہیں ایمان نہیں