Book - حدیث 4683

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الْإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا، وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا! وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَوْ مُسْلِمٌ؟<، حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >أَوْ مُسْلِمٌ؟!<، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنِّي أُعْطِي رِجَالًا، وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا, مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ

ترجمہ Book - حدیث 4683

کتاب: سنتوں کا بیان باب: ایمان کے کم و بیش ہونے کے دلائل جناب عامر بن سعد اپنے والد ( سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ ( ایک بار ) نبی کریم ﷺ نے بعض لوگوں کو کچھ عنایت فرمایا اور ایک آدمی کو کچھ نہ دیا ۔ تو سیدنا سعد ؓ نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! آپ نے فلاں فلاں کو عنایت فرمایا ہے اور فلاں کو کچھ نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” یا مسلم ہے ۔ “ سیدنا سعد ؓ نے یہ بات تین بار کہی اور نبی کریم ﷺ یا مسلم ہے ‘ مسلم ہے فرماتے رہے اور پھر کہا ” میں بعض آدمیوں کو دیتا ہوں اور بعض کو چھوڑ دیتا ہوں حالانکہ وہ مجھے ان کی نسبت زیادہ محبوب ہوتے ہیں اس اندیشے سے کہ کہیں وہ اپنے مونہوں کے بل آگ میں نہ ڈال دیے جائیں ۔ “
تشریح : 1 :ایمان اور اسلام اگرچہ آپس میں لازم وملزوم ہیں ،مگر ایمان اعضائے باطن وظاہر کے اعمال (تصدیق عمل قلب ہے اور نماز ،حج ،زکوۃ وغیرہ تمام اعمال صالحہ اعضائے ظاہر کے عمل ہیں ) کا نام ہے جبکہ اسلام کا تعلق ظاہری افعال سے ۔ اس لیے ہم ظاہری اعمال کی روشنی میں کسی کو صاحب اسلام تو کہہ سکتے ہیں لیکن صاحب ایمان ہونے کا دعوی درست نہیں ۔ یہ بات اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ اعضائے ظاہری کے ان اعمال کے ساتھ تصدیق بالقلب کی حالت ہے ۔ 2 :اسلام قبول کرنے والے نو مسلم لوگوں کو اسلام میں راسخ اور مطئمن کرنے کے لئے ماوی تعاون دینا ضروری ہے تاکہ اسلامی معاشرے کے شرعی اعمال کی روح میں اتر جائیں ۔ ایسے لوگوں کواصطلا حا(مولفةالقلوب ) كہا جاتا ہے 1 :ایمان اور اسلام اگرچہ آپس میں لازم وملزوم ہیں ،مگر ایمان اعضائے باطن وظاہر کے اعمال (تصدیق عمل قلب ہے اور نماز ،حج ،زکوۃ وغیرہ تمام اعمال صالحہ اعضائے ظاہر کے عمل ہیں ) کا نام ہے جبکہ اسلام کا تعلق ظاہری افعال سے ۔ اس لیے ہم ظاہری اعمال کی روشنی میں کسی کو صاحب اسلام تو کہہ سکتے ہیں لیکن صاحب ایمان ہونے کا دعوی درست نہیں ۔ یہ بات اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ اعضائے ظاہری کے ان اعمال کے ساتھ تصدیق بالقلب کی حالت ہے ۔ 2 :اسلام قبول کرنے والے نو مسلم لوگوں کو اسلام میں راسخ اور مطئمن کرنے کے لئے ماوی تعاون دینا ضروری ہے تاکہ اسلامی معاشرے کے شرعی اعمال کی روح میں اتر جائیں ۔ ایسے لوگوں کواصطلا حا(مولفةالقلوب ) كہا جاتا ہے