كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى زِيَادَةِ الْإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا تَوَجَّهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْكَعْبَةِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَكَيْفَ الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ}[البقرة: 143].:
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: ایمان کے کم و بیش ہونے کے دلائل
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ہو گا جو بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھتے رہے ‘ تو ﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «و كان الله ليضيع إيمانكم» ” ﷲ تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ تمہارے ایمانوں کو ضائع کر دے ۔ “
تشریح :
اس آیت کریمہ میں اللہ عزوجل نے ایک عمل ،نماز کو ایمان سے تعبیر فرمایا ہے ،معلوم ہوا کہ اعمال ایمان کا جز ہیں اور اعمال کے کمال سے ایمان کا مل ہوتا ہے ورنہ کمی آجاتی ہے
اس آیت کریمہ میں اللہ عزوجل نے ایک عمل ،نماز کو ایمان سے تعبیر فرمایا ہے ،معلوم ہوا کہ اعمال ایمان کا جز ہیں اور اعمال کے کمال سے ایمان کا مل ہوتا ہے ورنہ کمی آجاتی ہے