Book - حدیث 4679

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي رَدِّ الْإِرْجَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَلَا دِينٍ, أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ!<، قَالَتْ: وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ: >أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ, فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ شَهَادَةُ رَجُلٍ، وَأَمَّا نُقْصَانُ الدِّينِ, فَإِنَّ إِحْدَاكُنَّ تُفْطِرُ رَمَضَانَ، وَتُقِيمُ أَيَّامًا لَا تُصَلِّي<.

ترجمہ Book - حدیث 4679

کتاب: سنتوں کا بیان باب: مرجئہ کی تردید سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ( عورتوں کو خطاب کرتے ہوئے ) فرمایا : ” میں نے کسی ناقص عقل اور ناقص دین والی کو نہیں پایا جو تم سے بڑھ کر عقلمند بندے کو بے عقل بنا دینے والی ہو ۔ “ ایک عورت بولی : عقل اور دین میں کمی اور نقص کیسے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” عقل کی کمی یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہوتی ہے اور دین میں کمی یوں ہے کہ بلاشبہ عورت رمضان کے دوران میں روزے چھوڑ دیتی ہے اور کئی کئی دن نماز نہیں پڑھتی ۔ “
تشریح : 1 :عورت کا نمازاورروزے چھوڑدینا اگرچہ شرعی ،معقول ومقبول عذرہے مگر مجموعی لحاظ سے اس کے اعمال بندگی پر اس کا اثر بھی ضرورمرتب ہوتا ہے کہ کجا ایک مردبلا توقف مسلسل عمل کرتا رہتا ہے جب عورت کے اعمال میں تسلسل نہیں رہتا اور یہی اس کے نقصان دین اور مرد کے کمال دین کی علامت ہے ۔ 2 :نبی ؐ نے عورت کی گواہی کو آدھی گواہی اس لیے قراردیا ہے کہ ان کی یادداشت اور حافظہ کمزورہوتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے فرمایا ایک عورت اگر بھول جائے تو ان میں سے دوسری اسے یاد دلائے بھول جانا ہی ان کا نقصان عقل ہے اور یہ ایسی حقیقت ہے جس کاتجددپسند چاہے ،انکار کرتے رہیں لیکن ان کے آقایان مغرب کے بہت سے مفکرین نے بھی اس کو تسلیم کیا اوراس کا برملا اظہار کیا ہے ۔ 1 :عورت کا نمازاورروزے چھوڑدینا اگرچہ شرعی ،معقول ومقبول عذرہے مگر مجموعی لحاظ سے اس کے اعمال بندگی پر اس کا اثر بھی ضرورمرتب ہوتا ہے کہ کجا ایک مردبلا توقف مسلسل عمل کرتا رہتا ہے جب عورت کے اعمال میں تسلسل نہیں رہتا اور یہی اس کے نقصان دین اور مرد کے کمال دین کی علامت ہے ۔ 2 :نبی ؐ نے عورت کی گواہی کو آدھی گواہی اس لیے قراردیا ہے کہ ان کی یادداشت اور حافظہ کمزورہوتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے فرمایا ایک عورت اگر بھول جائے تو ان میں سے دوسری اسے یاد دلائے بھول جانا ہی ان کا نقصان عقل ہے اور یہ ایسی حقیقت ہے جس کاتجددپسند چاہے ،انکار کرتے رہیں لیکن ان کے آقایان مغرب کے بہت سے مفکرین نے بھی اس کو تسلیم کیا اوراس کا برملا اظہار کیا ہے ۔