Book - حدیث 4675

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ، الْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ, وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ

ترجمہ Book - حدیث 4675

کتاب: سنتوں کا بیان باب: انبیائے کرام علیہم السلام میں فضیلت دینے کا مسئلہ سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” میں ابن مریم علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں اور انبیاء گویا ایک باپ کی اولاد ہیں ( جن کی مائیں الگ الگ ہوں ) میرے اور ابن مریم علیہ السلام کے درمیان اور کوئی نبی نہیں ۔“
تشریح : انبیا کرام کا علاقی بھائی (باپ کی طرف سے بھائی ) ہونے کے معنی یہ ہیں کہ ان کی دعوت کے اصول ایک ہیں ،یعنی توحید ،نبوت اور بعثت قیامت ،البتہ دیگر مسائل شرعیہ میں اختلاف رہا ہے۔ آپ نے خود انبیا کو اخی (یوسف ) کہہ کر یاد فرمایا ،انبیا کا تذکرہ بہت محبت سےاور خوبصورت انداز سے فرمایا ۔ پھر امت کے لئے کیسے رواہو سکتا ہے کہ وہ تفصیل دینے کا اندازمیں ان کا تذکرہ کرے یا کسی کو افضل اور کسی کو مفضول قراردے ۔ انبیا کرام کا علاقی بھائی (باپ کی طرف سے بھائی ) ہونے کے معنی یہ ہیں کہ ان کی دعوت کے اصول ایک ہیں ،یعنی توحید ،نبوت اور بعثت قیامت ،البتہ دیگر مسائل شرعیہ میں اختلاف رہا ہے۔ آپ نے خود انبیا کو اخی (یوسف ) کہہ کر یاد فرمایا ،انبیا کا تذکرہ بہت محبت سےاور خوبصورت انداز سے فرمایا ۔ پھر امت کے لئے کیسے رواہو سکتا ہے کہ وہ تفصیل دینے کا اندازمیں ان کا تذکرہ کرے یا کسی کو افضل اور کسی کو مفضول قراردے ۔