Book - حدیث 4674

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشَّعِيرِيُّ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا أَدْرِي, أَتُبَّعٌ لَعِينٌ هُوَ أَمْ لَا! وَمَا أَدْرِي, أَعُزَيْرٌ نَبِيٌّ هُوَ أَمْ لَا!<.

ترجمہ Book - حدیث 4674

کتاب: سنتوں کا بیان باب: انبیائے کرام علیہم السلام میں فضیلت دینے کا مسئلہ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تبع کے متعلق مجھے نہیں معلوم وہ لعین تھا یا نہیں ۔ اور عزیر کے متعلق خبر نہیں کہ وہ نبی تھا یا نہیں ۔“
تشریح : 1 : قوم سبا کا قبیلہ حمیر اپنے بادشاہ کو تبع کہتا تھا ۔ یہ قوم تکذب انبیااور شرک کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھی جیسے کی سورہ دخان میں ان کا ذکر آیا ہے کیایہ (مشرقین مکہ ) بہترین ہیں یا قوم تنع اور جوان سے بھی پہلے تھے ؟ہم نے ان کو ہلاک کردیا ،کیو نکہ وہ مجرم تھے اور سورہ ق میں ہے ایکہ (بستی )و الوں نے اور قوم نے تبع نے (ان ) سب نے (ہمارے ) رسولوں کی تکذیب کی (ان سب ) پر میری وعید ثابت ہو گئی رسول اللہ ؐکے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کےدن عنداللہ اچھائی یا برائی میں کون کس درجے کا ہو گا ،اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ،نیز یہ کی جن اشخاص کے بارے میں قرآن میں وضاحت نہیں ان کو اپنی طرف سے نبی کا قراردینے کی کسی کو اجازت نہیں ۔ ایک تبع کے متعلق آتاہے کہ وہ مسلمان ہو گیا تھا ااسے برا نہ کہا جائے ۔ 2 : مستدرک حاکم اورابن عساکروغیرہ کی روایات میں عزیر کی بجائے ذولقرنین کا ذکر ہے ،نہیں معلوم وہ نبی تھا یا نہیں ۔ حضرت عزیرکے متعلق مشہور ہے کہ وہ نبی تھے ۔ 1 : قوم سبا کا قبیلہ حمیر اپنے بادشاہ کو تبع کہتا تھا ۔ یہ قوم تکذب انبیااور شرک کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھی جیسے کی سورہ دخان میں ان کا ذکر آیا ہے کیایہ (مشرقین مکہ ) بہترین ہیں یا قوم تنع اور جوان سے بھی پہلے تھے ؟ہم نے ان کو ہلاک کردیا ،کیو نکہ وہ مجرم تھے اور سورہ ق میں ہے ایکہ (بستی )و الوں نے اور قوم نے تبع نے (ان ) سب نے (ہمارے ) رسولوں کی تکذیب کی (ان سب ) پر میری وعید ثابت ہو گئی رسول اللہ ؐکے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کےدن عنداللہ اچھائی یا برائی میں کون کس درجے کا ہو گا ،اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ،نیز یہ کی جن اشخاص کے بارے میں قرآن میں وضاحت نہیں ان کو اپنی طرف سے نبی کا قراردینے کی کسی کو اجازت نہیں ۔ ایک تبع کے متعلق آتاہے کہ وہ مسلمان ہو گیا تھا ااسے برا نہ کہا جائے ۔ 2 : مستدرک حاکم اورابن عساکروغیرہ کی روایات میں عزیر کی بجائے ذولقرنین کا ذکر ہے ،نہیں معلوم وہ نبی تھا یا نہیں ۔ حضرت عزیرکے متعلق مشہور ہے کہ وہ نبی تھے ۔