Book - حدیث 4670

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي التَّخْيِيرِ بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ صحيح لغيره حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >مَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ يَقُولَ: إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى

ترجمہ Book - حدیث 4670

کتاب: سنتوں کا بیان باب: انبیائے کرام علیہم السلام میں فضیلت دینے کا مسئلہ سیدنا عبداللہ بن جعفر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے ” کسی نبی کو لائق نہیں کہ یوں کہے کہ میں سیدنا یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں ۔“
تشریح : حضرت یونس کا نام اس لئے لیا کہ انہی کے بارے میں وضاحت آتی ہے کہ بغیر اجازت بستی چھوڑکے چلے گئے اس پر وہ مچھلی کے پیٹ میں پہنچا دیے گئے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے ،بلا شبہ میں ہی ظالموں میں سے ہوں ۔ (الانبیا 84) کا ورد کرتے رہے اس کے نتیجے میں انہیں نجات مل گئی اور کسی نبی کے بارے میں ایسی کوئی بات مذکور نہیں ، اس کے باوجود آپ ؐ نے یہ بھی گوارا نہیں فرمایاکہ ان سے آپ کا تقابل کرکے آپ فضلیت کا اظہا ر کیا جائے ۔ حضرت یونس کا نام اس لئے لیا کہ انہی کے بارے میں وضاحت آتی ہے کہ بغیر اجازت بستی چھوڑکے چلے گئے اس پر وہ مچھلی کے پیٹ میں پہنچا دیے گئے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے ،بلا شبہ میں ہی ظالموں میں سے ہوں ۔ (الانبیا 84) کا ورد کرتے رہے اس کے نتیجے میں انہیں نجات مل گئی اور کسی نبی کے بارے میں ایسی کوئی بات مذکور نہیں ، اس کے باوجود آپ ؐ نے یہ بھی گوارا نہیں فرمایاکہ ان سے آپ کا تقابل کرکے آپ فضلیت کا اظہا ر کیا جائے ۔