Book - حدیث 4666

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ مَا يَدُلُّ عَلَى تَرْكِ الْكَلَامِ فِي الْفِتْنَةِ صحيح الإسناد حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَّادٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيٍّ رَضِي اللَّه عَنْهم: أَخْبِرْنَا عَنْ مَسِيرِكَ هَذَا, أَعَهْدٌ عَهِدَهُ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ رَأْيٌ رَأَيْتَهُ؟ فَقَالَ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ، وَلَكِنَّهُ رَأْيٌ رَأَيْتُهُ .

ترجمہ Book - حدیث 4666

کتاب: سنتوں کا بیان باب: فتنے کے دنوں میں ان باتوں کو عام موضوع بحث نہیں بنانا چاہیے جناب قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی ؓ سے پوچھا : آپ کا ( سیدنا معاویہ ؓ کے مقابلے میں ) نکلنا رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی بنا پر ہے یا یہ آپ کی اپنی ذاتی رائے ہے ؟ انہوں نے کہا : مجھے رسول اللہ ﷺ نے کچھ نہیں فرمایا تھا ، بلکہ یہ میری اپنی ذاتی رائے ہے ۔
تشریح : صحابہ کرام رضی اللہ کے تنازعات ان کی اپنی اجتہاد آراء تھیں جن میں سے ایک فریق برحق اوردوسرا اس کے بر خلاف تھا ،مگر بوجہ اخلاص اور حسن نیت دونوں ہی ماجورتھے اور حضرت معاویہ رضی اللہ کے مقابلے میں حضرت علی رضی اللہ اقرب الی الحق تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ کے تنازعات ان کی اپنی اجتہاد آراء تھیں جن میں سے ایک فریق برحق اوردوسرا اس کے بر خلاف تھا ،مگر بوجہ اخلاص اور حسن نیت دونوں ہی ماجورتھے اور حضرت معاویہ رضی اللہ کے مقابلے میں حضرت علی رضی اللہ اقرب الی الحق تھے۔