كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ مَا يَدُلُّ عَلَى تَرْكِ الْكَلَامِ فِي الْفِتْنَةِ صحيح لغيره حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ ضُبَيْعَةَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى حُذَيْفَةَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ رَجُلًا لَا تَضُرُّهُ الْفِتَنُ شَيْئًا، قَالَ: فَخَرَجْنَا، فَإِذَا فُسْطَاطٌ مَضْرُوبٌ، فَدَخَلْنَا، فَإِذَا فِيهِ مُحَمَّدُ ابْنُ مَسْلَمَةَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: مَا أُرِيدُ أَنْ يَشْتَمِلَ عَلَيَّ شَيْءٌ مِنْ أَمْصَارِكُمْ حَتَّى تَنْجَلِيَ عَمَّا انْجَلَتْ.
کتاب: سنتوں کا بیان باب: فتنے کے دنوں میں ان باتوں کو عام موضوع بحث نہیں بنانا چاہیے جناب ثعلبہ بن ضبیعہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ ؓ کے ہاں گئے تو انہوں نے کہا : میں یقیناً اس آدمی کو جانتا ہوں جسے فتنے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔ کہا کہ پھر ہم ان کے ہاں سے نکلے تو ہمیں ایک خیمہ نظر آیا ، ہم اس میں چلے گئے ، تو دیکھا کہ اس میں سیدنا محمد بن مسلمہ ؓ ہیں ۔ ہم نے ان سے اس ( تنہائی اور گوشہ گیری ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا : میں نہیں چاہتا کہ تمہارے شہروں کا کوئی فتنہ مجھے اپنی لپیٹ میں لے لے حتیٰ کہ یہ صورت حال صاف ہو جائے ( فتنے ختم ہو جائیں ) ۔