كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ مَا يَدُلُّ عَلَى تَرْكِ الْكَلَامِ فِي الْفِتْنَةِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ: حُذَيْفَةُ، >مَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ تُدْرِكُهُ الْفِتْنَةُ, إِلَّا أَنَا أَخَافُهَا عَلَيْهِ, إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ, فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَا تَضُرُّكَ الْفِتْنَةُ
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: فتنے کے دنوں میں ان باتوں کو عام موضوع بحث نہیں بنانا چاہیے
جناب محمد بن سیرین ؓ نے روایت کیا کہ سیدنا حذیفہ ؓ نے کہا کہ لوگوں میں کوئی ایسا نہیں کہ اسے کوئی فتنہ درپیش ہو ( اور وہ اس سے محفوظ رہے ) مجھے اندیشہ رہتا ہے کہ وہ اس میں مبتلا ہو جائے گا ، سوائے محمد بن مسلمہ ؓ کے ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ ( انہیں ) فر رہے تھے : ” تجھے فتنہ نقصان نہیں دے گا ۔“
تشریح :
اس کی واحد وجہ اللہ تعالی کے خاص فضل کے بعدان کا فتنوں سے الگ تھلگ رہ کر تنہائی اختیار کرلینا تھا جیسے کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے لیکن اس کا یہ مفہوم بھی نہیں کہ انسان لوگوں پر موثر ہو سکتا ہو اس کی بات سنی جاتی ہو تو وہ خاموش تماشائی بنارہے اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام نہ دے بلکہ یہ اس صورت میں ہے جب آدی کوئی اہم کرداراداکرنے کی حالت میں نہ ہو تو اس وقت الگ تھلگ رہنے ہ میں عافیت ہوتی ہے ۔
اس کی واحد وجہ اللہ تعالی کے خاص فضل کے بعدان کا فتنوں سے الگ تھلگ رہ کر تنہائی اختیار کرلینا تھا جیسے کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے لیکن اس کا یہ مفہوم بھی نہیں کہ انسان لوگوں پر موثر ہو سکتا ہو اس کی بات سنی جاتی ہو تو وہ خاموش تماشائی بنارہے اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام نہ دے بلکہ یہ اس صورت میں ہے جب آدی کوئی اہم کرداراداکرنے کی حالت میں نہ ہو تو اس وقت الگ تھلگ رہنے ہ میں عافیت ہوتی ہے ۔