Book - حدیث 4661

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي اسْتِخْلَافِ أَبِي بَكْرٍؓ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَمْعَةَ... أَخْبَرَهُ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: لَمَّا سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَ عُمَرَ- قَالَ ابْنُ زَمْعَةَ:-, خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَطْلَعَ رَأْسَهُ مِنْ حُجْرَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: >لَا، لَا، لَا, لِيُصَلِّ لِلنَّاسِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ<.- يَقُولُ ذَلِكَ مُغْضَبًا

ترجمہ Book - حدیث 4661

کتاب: سنتوں کا بیان باب: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا بیان جناب عبداللہ بن زمعہ ؓ نے یہ خبر بیان کی کہ جب نبی کریم ﷺ نے سیدنا عمر ؓ کی آواز سنی تو آپ ﷺ تشریف لائے ، اپنا سر مبارک حجرے سے نکالا اور فرمایا ” نہیں ۔ نہیں ۔ نہیں ۔ ابن ابی قحافہ ( ابوبکر ؓ ) لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ “ آپ ﷺ نے یہ بات ناراضی کی کیفیت میں فرمائی ۔
تشریح : 1 : رسول ؐ کی آخری بیماری کے ایام میں پہلی نماز حضرت عمر رضی اللہ نے پڑھائی ،بعدازاں سیدنا ابو بکر رضی اللہ پڑھاتے رہے اور نبی ؐ کی حیات مبارکہ میں ان کی پڑھائی ہوئی نمازوں کی تعداد سترہ ہے۔ 2 : رسول ؐ کا حضرت ابو بکر رضی اللہ کے لئے اصرارخصوصا یہ لفظ کہ (اس سے فرماتا ہے اور مسلمان انکار کرتے ہیں ابو بکر کے علاوہ کوئی اور نمازپڑھائے )ان کی خلیفہ ہونے کا واضح اشارہ بلکہ اس بات کی شہادت تھی کہ وہ مسلمانوں کافطری انتخاب ہیں ۔ 3 : اس واقعہ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ کی کوئی تنقیص نہیں ہوئی بلکہ یہ حضرت ابو بکر رضی اللہ کا وہ شرف تھا جسے حضرت عمر رضی اللہ اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ اس سے پہلے تسلیم کرتے تھے ۔ 1 : رسول ؐ کی آخری بیماری کے ایام میں پہلی نماز حضرت عمر رضی اللہ نے پڑھائی ،بعدازاں سیدنا ابو بکر رضی اللہ پڑھاتے رہے اور نبی ؐ کی حیات مبارکہ میں ان کی پڑھائی ہوئی نمازوں کی تعداد سترہ ہے۔ 2 : رسول ؐ کا حضرت ابو بکر رضی اللہ کے لئے اصرارخصوصا یہ لفظ کہ (اس سے فرماتا ہے اور مسلمان انکار کرتے ہیں ابو بکر کے علاوہ کوئی اور نمازپڑھائے )ان کی خلیفہ ہونے کا واضح اشارہ بلکہ اس بات کی شہادت تھی کہ وہ مسلمانوں کافطری انتخاب ہیں ۔ 3 : اس واقعہ میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ کی کوئی تنقیص نہیں ہوئی بلکہ یہ حضرت ابو بکر رضی اللہ کا وہ شرف تھا جسے حضرت عمر رضی اللہ اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ اس سے پہلے تسلیم کرتے تھے ۔