كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي اسْتِخْلَافِ أَبِي بَكْرٍؓ حسن صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ: لَمَّا اسْتُعِزَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَأَنَا عِنْدَهُ- فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ, دَعَاهُ بِلَالٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ: >مُرُوا مَنْ يُصَلِّي لِلنَّاسِ<، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ، فَإِذَا عُمَرُ فِي النَّاسِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ غَائِبًا، فَقُلْتُ: يَا عُمَرُ! قُمْ فَصَلِّ بِالنَّاسِ! فَتَقَدَّمَ، فَكَبَّرَ، فَلَمَّا سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ- وَكَانَ عُمَرُ رَجُلًا مُجْهِرًا-, قَالَ: >فَأَيْنَ أَبُو بَكْرٍ؟! يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ! يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ!<، فَبَعَثَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَجَاءَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى عُمَرُ تِلْكَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ
کتاب: سنتوں کا بیان باب: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا بیان جناب عبداللہ بن زمعہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی تکلیف بہت بڑھ گئی اور میں مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ سیدنا بلال ؓ نے آپ کو نماز کے لیے بلایا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کسی سے کہہ دو ، وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے ۔ “ عبداللہ بن زمعہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نکلا تو سیدنا عمر ؓ موجود تھے جب کہ سیدنا ابوبکر ؓ موجود نہیں تھے ۔ میں نے کہا : اے عمر ! اٹھیے اور لوگوں کو نماز پڑھا دیجئیے ۔ چنانچہ وہ آگے بڑھے اور تکبیر کہ ۔ ( ادھر ) جب رسول اللہ ﷺ نے ان کی آواز سنی اور سیدنا عمر ؓ بلند آواز آدمی تھے تو فرمایا ” ابوبکر کہاں ہیں ؟ اللہ اس کا انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی ۔ اللہ اس کا انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی ۔ “ پس آپ ﷺ نے سیدنا ابوبکر ؓ کو بلا بھیجا تو وہ آ گئے جبکہ سیدنا عمر ؓ لوگوں کو نماز پڑھا چکے تھے ، پھر سیدنا ابوبکر ؓ نے لوگوں کو وہی نماز پڑھائی ۔