Book - حدیث 4656

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْخُلَفَاءِ ضعيف الإسناد حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيَّ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ عَنِ الْأَقْرَعِ- مُؤَذِّنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ-، قَالَ: بَعَثَنِي عُمَرُ إِلَى الْأُسْقُفِّ، فَدَعَوْتُهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: وَهَلْ تَجِدُنِي فِي الْكِتَابِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كَيْفَ تَجِدُنِي؟ قَالَ: أَجِدُكَ قَرْنًا، فَرَفَعَ عَلَيْهِ الدِّرَّةَ، فَقَالَ: قَرْنٌ مَهْ؟ فَقَالَ: قَرْنٌ حَدِيدٌ، أَمِينٌ شَدِيدٌ، قَالَ كَيْفَ تَجِدُ الَّذِي يَجِيءُ، مِنْ بَعْدِي؟ فَقَالَ: أَجِدُهُ خَلِيفَةً صَالِحًا غَيْرَ أَنَّهُ يُؤْثِرُ قَرَابَتَهُ، قَالَ عُمَرُ: يَرْحَمُ اللَّهُ عُثْمَانَ- ثَلَاثًا-، فَقَالَ: كَيْفَ تَجِدُ الَّذِي بَعْدَهُ! قَالَ: أَجِدُهُ صَدَأَ حَدِيدٍ، فَوَضَعَ عُمَرُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: يَا دَفْرَاهُ! يَا دَفْرَاهُ! فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! إِنَّهُ خَلِيفَةٌ صَالِحٌ، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْلَفُ حِينَ يُسْتَخْلَفُ, وَالسَّيْفُ مَسْلُولٌ، وَالدَّمُ مُهْرَاقٌ. قَالَ أَبو دَاود الدَّفْرُ: النَّتْنُ .

ترجمہ Book - حدیث 4656

کتاب: سنتوں کا بیان باب: خلفاء کا بیان سیدنا عمر بن خطاب ؓ کے مؤذن جناب اقرع ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا عمر ؓ نے مجھے عیسائیوں کے مذہبی سردار کے پاس بھیجا ۔ میں اسے بلا لایا ۔ سیدنا عمر ؓ نے اس سے پوچھا : کیا تم اپنی کتاب میں میرا ذکر پاتے ہو ؟ کہا : ہاں ۔ پوچھا کیسے ؟ کہا : میں پاتا ہوں کہ آپ ایک قرن ہیں ۔ سیدنا عمر ؓ نے اپنا درہ اس پر بلند کیا اور پوچھا ” قرن “ سے کیا مراد ہے ؟ کہا : بہت سخت فولادی قلعہ ، انتہائی امین ۔ سیدنا عمر ؓ نے پوچھا جو میرے بعد آئے گا اس کے بارے میں کیا پاتے ہو ؟ کہا : وہ ایک صالح خلیفہ ہو گا ، صرف اتنا ہو گا کہ وہ اپنے قرابت داروں کو ترجیح دے گا ۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا : اللہ سیدنا عثمان ؓ پر رحم فرمائے ، تین بار کہا ۔ پھر پوچھا : ان کے بعد جو آئے گا اس کے بارے میں کیا پاتے ہو ؟ کہا : میں اسے پاتا ہوں کہ وہ لوہے کا زنگ ہو گا ۔ تو سیدنا عمر ؓ نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا اور کہا : اے بدبودار ! اے بدبودار ! ( کیا کہہ رہے ہو ؟ ) تو اس نے کہا : امیر المؤمنین ! یہ صالح خلیفہ ہو گا مگر جب اسے یہ منصب ملے گا تو تلواریں نکلی ہوئی ہوں گی اور خون بہائے جا رہے ہوں گے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ «الدفر» کے معنی ہیں ” بدبو “ ۔
تشریح : مسلمانوں میں اہل کتاب کی اس قسم کی روایات کی بصراحت تصدیق یا تکذیب نہیں کی جاتی صرف روایت کی اجازت ہے۔ مسلمانوں میں اہل کتاب کی اس قسم کی روایات کی بصراحت تصدیق یا تکذیب نہیں کی جاتی صرف روایت کی اجازت ہے۔