Book - حدیث 4649

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْخُلَفَاءِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ، أَنَّهُ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ رَجُلٌ عَلِيًّا- عَلَيْهِ السَّلَام-، فَقَامَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ: >عَشْرَةٌ فِي الْجَنَّةِ: النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ: وَأَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ<. وَلَوْ شِئْتُ لَسَمَّيْتُ الْعَاشِرَ! قَالَ: فَقَالُوا: مَنْ هُوَ؟ فَسَكَتَ، قَالَ: فَقَالُوا: مَنْ هُوَ؟ فَقَالَ: هُوَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ.

ترجمہ Book - حدیث 4649

کتاب: سنتوں کا بیان باب: خلفاء کا بیان جناب عبدالرحمٰن بن الاخنس سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے جب ایک شخص نے سیدنا علی ؓ کا ذکر کیا تو سیدنا سعید بن زید ؓ کھڑے ہوئے اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ” دس اشخاص جنت میں ہیں ۔ نبی ﷺ جنت میں ہیں ، ابوبکر جنت میں ہیں ، عمر جنت میں ہیں ، عثمان جنت میں ہیں ، علی جنت میں ہیں ، طلحہ جنت میں ہیں ، زبیر بن عوام جنت میں ہیں ، سعد بن مالک جنت میں ہیں اور عبدالرحمٰن بن عوف جنت میں ہیں ۔ “ اگر میں چاہوں تو دسویں کا نام بھی لے سکتا ہوں ۔ لوگوں نے پوچھا وہ کون ہے ؟ تو وہ خاموش ہو رہے ۔ لوگوں نے پوچھا : وہ کون ہے تو انہوں نے کہا : وہ سعید بن زید ہے ۔
تشریح : ان روایات کے علاوہ بھی اس مضمون میں بیت سی روایات کتب سنت میں موجود ہیں جبکہ کتاب اللہ میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی مدح وستائش بصراحت آئی ہےمثلا( والسبقون الاولون من المهاجرين والانصار والذين اتبعوهم باحسان رضي الله عنهم ورضو ا عنه واعدلهم جنت تجري تحتها الانهر خلدين فيها ابدا ذلك الفوزالعظيم)( التوبه:١--) وہ مہاجرین وانصار جنہوں نے (سب سے پہلے ایمان لانے میں) سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن انداز میں ان کا اتباع کیا اللہ ان (سب) سے راضی ہوا اور وہ اس (اللہ) سے راضی ہوئے۔اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بیت بڑی کامیابی ہے۔ اور (لكن الرسول والذين امنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم و اولئك لهم الخيرات واولئك هم المفلحون اعدالله لهم جنت تجري من تهتها الانهرخلدين فيها ذلك الفوز العظيم) -(التوبه:٨٩٨٨) ليكن رسول الله ﷺ نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ذریعے سے جہاد کیا انہی لوگوں کے لیے ساری بھلائیاں ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں یہی بہت بڑی کامیابی ہے ۔اور سورۃالفتح میں ہے:(لقد رضي الله عن المومنين اذ يبايعونك تحت الشجرة فعلم ما في قلوبهم فانزل المسكينة عليهم و اثابهم فتحا قريبا) (الفتح:١٨) تحقیق اللہ راضی ہوگیا مومنوں سے جب کہ وہ آپ سے اس درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے پس اس نے اس(خلوص) کو جان لیا جو ان کے دلوں میں تھا اس نے ان پر اطمینان نازل کیا اور بدلے میں انہیں جلد ہی فتح دیدی ۔بعد کے دور میں صحابہ کے مابین جو چپقلش ہوئی ہے وہ بشری تقاضون کے تحت ان کے اجتہادات کی بناء پر ہوئی ۔اللہ تعالی انہیں معاف کرنے والا ہے۔اہل السنہ والجماعۃ قطعاًجائز نہیں سمجھتے کہ ان امور کو سرعام موضوع بحث بنایا جائے۔رضي الله عنهم وارضاهم۔ ان روایات کے علاوہ بھی اس مضمون میں بیت سی روایات کتب سنت میں موجود ہیں جبکہ کتاب اللہ میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی مدح وستائش بصراحت آئی ہےمثلا( والسبقون الاولون من المهاجرين والانصار والذين اتبعوهم باحسان رضي الله عنهم ورضو ا عنه واعدلهم جنت تجري تحتها الانهر خلدين فيها ابدا ذلك الفوزالعظيم)( التوبه:١--) وہ مہاجرین وانصار جنہوں نے (سب سے پہلے ایمان لانے میں) سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن انداز میں ان کا اتباع کیا اللہ ان (سب) سے راضی ہوا اور وہ اس (اللہ) سے راضی ہوئے۔اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بیت بڑی کامیابی ہے۔ اور (لكن الرسول والذين امنوا معه جاهدوا باموالهم و انفسهم و اولئك لهم الخيرات واولئك هم المفلحون اعدالله لهم جنت تجري من تهتها الانهرخلدين فيها ذلك الفوز العظيم) -(التوبه:٨٩٨٨) ليكن رسول الله ﷺ نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ذریعے سے جہاد کیا انہی لوگوں کے لیے ساری بھلائیاں ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں یہی بہت بڑی کامیابی ہے ۔اور سورۃالفتح میں ہے:(لقد رضي الله عن المومنين اذ يبايعونك تحت الشجرة فعلم ما في قلوبهم فانزل المسكينة عليهم و اثابهم فتحا قريبا) (الفتح:١٨) تحقیق اللہ راضی ہوگیا مومنوں سے جب کہ وہ آپ سے اس درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے پس اس نے اس(خلوص) کو جان لیا جو ان کے دلوں میں تھا اس نے ان پر اطمینان نازل کیا اور بدلے میں انہیں جلد ہی فتح دیدی ۔بعد کے دور میں صحابہ کے مابین جو چپقلش ہوئی ہے وہ بشری تقاضون کے تحت ان کے اجتہادات کی بناء پر ہوئی ۔اللہ تعالی انہیں معاف کرنے والا ہے۔اہل السنہ والجماعۃ قطعاًجائز نہیں سمجھتے کہ ان امور کو سرعام موضوع بحث بنایا جائے۔رضي الله عنهم وارضاهم۔