Book - حدیث 4648

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْخُلَفَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ وَسُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ ذَكَرَ سُفْيَانُ رَجُلًا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ فُلَانٌ إِلَى الْكُوفَةِ، أَقَامَ فُلَانٌ خَطِيبًا، فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الظَّالِمِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ إِنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ إِيثَمْ!-. قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ, وَالْعَرَبُ: تَقُولُ: آثَمُ-، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَهُوَ عَلَى حِرَاءٍ: >اثْبُتْ حِرَاءُ! إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ<، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، َأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ. قُلْتُ: وَمَنِ الْعَاشِرُ؟ فَتَلَكَّأَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: أَنَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنِ ابْنِ حَيَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.

ترجمہ Book - حدیث 4648

کتاب: سنتوں کا بیان باب: خلفاء کا بیان جناب عبداللہ بن ظالم مازنی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ سے سنا ، انہوں نے کہا : جب فلاں کوفے میں آیا اور اس نے فلاں کو خطبے میں کھڑا کیا ( عبداللہ نے کہا ) تو سعید بن زید ؓ نے میرے ہاتھ دبائے اور کہا : کیا تم اس ظالم ( خطیب ) کو نہیں دیکھتے ہو ، ( غالباً وہ خطیب سیدنا علی ؓ کے بارے میں کچھ کہہ رہا تھا ۔ ) میں نو افراد کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ جنتی ہیں ، اگر دسویں کے بارے میں کہوں تو گناہ گار نہیں ہوں گا ۔ ابن ادریس نے کہا عرب لوگ «آثم» کا لفظ بولتے ہیں ( جبکہ سیدنا سعید نے «لم إيثم» ) ۔ عبداللہ کہتے ہیں ، میں نے پوچھا : وہ نو افراد کون سے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جبکہ آپ ﷺ حراء پر کھڑے ہوئے تھے : ” اے حراء ٹھر جا ! تجھ پر سوائے نبی کے یا صدیق کے یا شہید کے اور کوئی نہیں ہے ۔ “ میں نے کہا اور وہ نو کون کون ہیں ؟ کہا : رسول ﷺ ، ابوبکر ، عمر ، عثمان ، علی ، طلحہ ، زبیر ، سعد بن ابی وقاص ، ( مالک ) اور عبدالرحمٰن بن عوف ؓم ۔ میں نے پوچھا اور دسواں کون ہے ؟ تو وہ لمحے بھر کے لیے ٹھٹھکے پھر کہا میں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو اشجعی نے سفیان سے ، انہوں نے منصور سے ، انہوں نے ہلال بن یساف سے ، انہوں نے ابن حیان سے ، انہوں نے عبداللہ بن ظالم سے اسی کی سند سے مذکورہ بالا کی مانند روایت کیا ہے ۔
تشریح : معلوم ہوتا ہے کہ خطیب نے اشارے کنائے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نامناسب انداز اختیار کیا تو حضرت سعید بن زید نے عشرہ مبشرہ کی فضیلت بیان کرکے جن میں سے ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے اس خطیب کی تردید کی۔اگلی روایات میں اس بات کی مزید صراحت ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ خطیب نے اشارے کنائے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نامناسب انداز اختیار کیا تو حضرت سعید بن زید نے عشرہ مبشرہ کی فضیلت بیان کرکے جن میں سے ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے اس خطیب کی تردید کی۔اگلی روایات میں اس بات کی مزید صراحت ہے۔