كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْخُلَفَاءِ ضعيف الإسناد مقطوع حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح، وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خَالِدٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَخْطُبُ، فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ: رَسُولُ أَحَدِكُمْ فِي حَاجَتِهِ أَكْرَمُ عَلَيْهِ, أَمْ خَلِيفَتُهُ فِي أَهْلِهِ؟ فَقُلْتُ: فِي نَفْسِي: لِلَّهِ عَلَيَّ, أَلَّا أُصَلِّيَ خَلْفَكَ صَلَاةً أَبَدًا، وَإِنْ وَجَدْتُ قَوْمًا يُجَاهِدُونَكَ, لَأُجَاهِدَنَّكَ مَعَهُمْ. زَادَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ: فَقَاتَلَ فِي الْجَمَاجِمِ حَتَّى قُتِلَ.
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: خلفاء کا بیان
ربیع بن خالد ضبی نے بیان کیا کہ میں نے حجاج ( حجاج بن یوسف ) کو خطبہ دیتے ہوئے سنا ، اس نے اپنے خطبے میں کہا : ہم میں سے کسی کا قاصد جو اس کے کسی کام میں مشغول ہو ، وہ اس کے لیے زیادہ محترم ہوتا ہے یا اس کا وہ نائب جو اس کے اہل میں ٹھہرا ہوا ہو ؟ پس میں نے اپنے دل میں کہا : مجھ پر اللہ کے لیے یہ نذر ہے کہ اب تیرے پیچھے کبھی نماز نہیں پڑھوں گا ، اور اگر مجھے کچھ لوگ مل گئے جو تیرے خلاف جہاد کرتے ہوں تو میں ان کے ساتھ مل کر بالضرور جہاد کروں گا ۔ اسحاق نے اپنی روایت میں مزید کہا : چنانچہ اس نے ( ربیع بن خالد نے حجاج کے خلاف دیر ) جماجم کے قتال میں حصہ لیا حتیٰ کہ قتل ہو گیا ۔
تشریح :
حجاج کی طرف منسوب اس کلام کا مفہوم یہ بیان کیا جاتا ہے کہ جس طرح کسی کا نائب اور جو اس کے اہل میں رہ کر انکی خدمت کر رہا ہواس کے قاصد کی نسبت زیادہ افضل ہوتا ہے۔اسی طرح انبیاء جو فقط اللہ عزوجل کے احکام پہنچانے والے تھے نعوذ باللہ ان کی نسبت امراء بنو امیہ جو اس زمین میں اللہ کے خلیفہ ہیں بہتر ہیں اور یہ کہ خلیفہ قاصد سے افضل ہوا کرتا ہے۔یہ کلام مفہوم اگر درست ہو تو صریح کفر ہے مگر یہ روایت ضعیف ہے۔
حجاج کی طرف منسوب اس کلام کا مفہوم یہ بیان کیا جاتا ہے کہ جس طرح کسی کا نائب اور جو اس کے اہل میں رہ کر انکی خدمت کر رہا ہواس کے قاصد کی نسبت زیادہ افضل ہوتا ہے۔اسی طرح انبیاء جو فقط اللہ عزوجل کے احکام پہنچانے والے تھے نعوذ باللہ ان کی نسبت امراء بنو امیہ جو اس زمین میں اللہ کے خلیفہ ہیں بہتر ہیں اور یہ کہ خلیفہ قاصد سے افضل ہوا کرتا ہے۔یہ کلام مفہوم اگر درست ہو تو صریح کفر ہے مگر یہ روایت ضعیف ہے۔