كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي الْخُلَفَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ: >مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا؟<، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَرَأَيْنَا الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: خلفاء کا بیان
سیدنا ابوبکرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہنبی کریم ﷺ نے ایک دن دریافت فرمایا ” تم میں سے خواب کس نے دیکھا ہے ؟ “ ایک آدمی نے کہا : میں نے ۔ میں نے دیکھا کہ گویا آسمان سے ایک ترازو اتری ہے تو آپ کا اور سیدنا ابوبکر ؓ کا وزن کیا گیا تو آپ سیدنا ابوبکر ؓ سے بھاری ہو گئے ۔ پھر سیدنا ابوبکر ؓ اور سیدنا عمر ؓ کا وزن کیا گیا تو ابوبکر ؓ بھاری ہو گئے ۔ اور سیدنا عمر ؓ اور سیدنا عثمان ؓ کا وزن کیا گیا تو سیدنا عمر ؓ بھاری ہو گئی ، پھر ترازو اٹھا لی گئی ۔ تو ( اس بات پر ) ہم نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ اقدس پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے ۔ “
تشریح :
1۔وزن کیا جانا خواب میں ایک تمثیل تھی جس کے معنی واضح ہیں کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری امت کے مقابلے میں افضل واعلی اور بھاری ہیں بلکہ سابقہ امتیں بھی ہیچ ہیں۔اسی طرح جلیل القدر صحابہ میں بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کوئی افضل نہیں۔ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہکا درجہ ہے۔اگرچہ یہ اور دیگر صحابہ اپنے اپنے انفرادی فضائل ومناقب میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں مگر مجموعی اعتبار سے یہی نتیجہ ہے جو بیان ہوا اور امت کا یہی عقیدہ ہے ۔
2۔ترازو اٹھائے جانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا بدل جانا غالباً اس وجہ سے تھاکہ اس کے بعد فتنے سر اٹھانے والے تھے۔جیسے کہ فی الواقع واقعات نے ثابت کیا ہے۔والله اعلم۔ بعض حضرات کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔
1۔وزن کیا جانا خواب میں ایک تمثیل تھی جس کے معنی واضح ہیں کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری امت کے مقابلے میں افضل واعلی اور بھاری ہیں بلکہ سابقہ امتیں بھی ہیچ ہیں۔اسی طرح جلیل القدر صحابہ میں بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کوئی افضل نہیں۔ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہکا درجہ ہے۔اگرچہ یہ اور دیگر صحابہ اپنے اپنے انفرادی فضائل ومناقب میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں مگر مجموعی اعتبار سے یہی نتیجہ ہے جو بیان ہوا اور امت کا یہی عقیدہ ہے ۔
2۔ترازو اٹھائے جانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا بدل جانا غالباً اس وجہ سے تھاکہ اس کے بعد فتنے سر اٹھانے والے تھے۔جیسے کہ فی الواقع واقعات نے ثابت کیا ہے۔والله اعلم۔ بعض حضرات کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔