كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ فِي التَّفْضِيلِ ضعيف الإسناد مقطوع حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ السَّمَّاكُ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، يَقُولُ: الْخُلَفَاءُ خَمْسَةٌ: أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ.
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: ( صحابہ کرام ؓ میں ) تفضیل کا بیان
جناب سفیان ثوری کہا کرتے تھے کہ خلفاء پانچ ہیں یعنی ابوبکر ؓ ، عمر ؓ ، عثمان ؓ ، علی ؓ اور عمر بن عبدالعزیز ؓ ۔
تشریح :
روایت اگرچہ ضعیف ہے ۔تاہم عمومی رائے یہی ہے کہ منہاج النبوۃ پر صحیح معنوں میں قائم خلفاء یہ پانچ تھے دیگرخلافتوں میں کچھ نہ کچھ انحراف آگیا تھا۔چنانچہ یہ واقعہ خلفائے اربعہ کے علاوہ عمر بن عبد العزیزؒ جو تابعی تھے لیکن اہل سنت والجماعۃ عمومی طور پر ان کو بھی خلیفہ راشد سمجھتی تھی کیونکہ سلیمان بن ملک کی طرف سے نامزدگی کو انہوں نے قبول نہ کیا اور لوگوں کو اپنی شوری کے ذریعے سے اپنا حکمران منتخب کرنے کا اختیار ویا۔لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو منتخب کرنے کا اختیار دیا،لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو امیر المومنین منتخب کیا۔پھر انہوں نے دیگر خلفائے راشدین کی طرح معاملات حکومت بالکل قرآن وسنت کے مطابق چلائے اس لیے وہ بھی بجا طور پر خلیفہ راشد ہیں۔ حضرت حسن بصریؒ سات مہینے تک خلیفہ رہے۔ان کا یہ دور پہلی خلافت راشدہ کا حصہ ہے۔
روایت اگرچہ ضعیف ہے ۔تاہم عمومی رائے یہی ہے کہ منہاج النبوۃ پر صحیح معنوں میں قائم خلفاء یہ پانچ تھے دیگرخلافتوں میں کچھ نہ کچھ انحراف آگیا تھا۔چنانچہ یہ واقعہ خلفائے اربعہ کے علاوہ عمر بن عبد العزیزؒ جو تابعی تھے لیکن اہل سنت والجماعۃ عمومی طور پر ان کو بھی خلیفہ راشد سمجھتی تھی کیونکہ سلیمان بن ملک کی طرف سے نامزدگی کو انہوں نے قبول نہ کیا اور لوگوں کو اپنی شوری کے ذریعے سے اپنا حکمران منتخب کرنے کا اختیار ویا۔لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو منتخب کرنے کا اختیار دیا،لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو امیر المومنین منتخب کیا۔پھر انہوں نے دیگر خلفائے راشدین کی طرح معاملات حکومت بالکل قرآن وسنت کے مطابق چلائے اس لیے وہ بھی بجا طور پر خلیفہ راشد ہیں۔ حضرت حسن بصریؒ سات مہینے تک خلیفہ رہے۔ان کا یہ دور پہلی خلافت راشدہ کا حصہ ہے۔