Book - حدیث 4626

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابٌ مَن دَعَا إِلَى السُّنَّةِ صحيح لغيره حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ، قَالَ: مَا فَسَّرَ الْحَسَنُ آيَةً قَطُّ إِلَّا عَنْ الْإِثْبَاتِ

ترجمہ Book - حدیث 4626

کتاب: سنتوں کا بیان باب: اتباع سنت کی دعوت دینے ( کی اہمیت ) کا بیان عثمان البتی بیان کرتے ہیں کہ حسن بصری ؓ نے جب بھی ( قرآن کریم کی ) کسی آیت کی تفسیر کی تو اس میں تقدیر کے اثبات ( اور اس پر ایمان ) ہی کا ذکر کیا ۔
تشریح : ۔حضرت حسن بن ابو الحسن (یسار)انصار کے آزاد کردہ غلام تھے اور اسی نسبت ولاء سے انصاری کہلاتے تھے۔مشہور صاحب علم وفضل فقیہ اور ثقہ محدث ہیں۔روایت حدیث میں قابل احترام ہیں۔محدثین میں تابعین کے تیسرے طبقے کے رئیس شمار ہوتے ہیں۔تقریباً نوے سال کی عمر پائی اور110 ہجری میں فوت ہوئے۔ 2۔بعض لوگ اصحاب علم کی بعض باتوں سے غلط مفہوم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔اپنی طرف سے اضافے کرتے ہیں اور عوام کو بہکاتے ہیں۔جب کسی اہل علم کے ساتھ ایسا ہوتو اسے الفاظ کو دیکھنا چاہیے کہ اگر لوگوں نے ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تو اپنے الفاظ بدل لیں بلکہ واپس لےلیں۔جناب حسن بصری ؒ نے یہی طرز عمل اکتیار فرمایا، 3۔علمائے حق پر وارد کیے جانے والے التہامات لا ازالہ کرنا اور ان کی عزت وکرامت کا داع کرنا اخلاقی شرعی اور اسلامی حق ہے۔ان کا دفاع کرنے سے حق کا دفاع ہوتا ہے۔اگر اہل حق کی شہرت کو مجروح کردیں تو حق کی اشاعت میں بڑی رکاوٹ آجاتی ہے۔ ۔حضرت حسن بن ابو الحسن (یسار)انصار کے آزاد کردہ غلام تھے اور اسی نسبت ولاء سے انصاری کہلاتے تھے۔مشہور صاحب علم وفضل فقیہ اور ثقہ محدث ہیں۔روایت حدیث میں قابل احترام ہیں۔محدثین میں تابعین کے تیسرے طبقے کے رئیس شمار ہوتے ہیں۔تقریباً نوے سال کی عمر پائی اور110 ہجری میں فوت ہوئے۔ 2۔بعض لوگ اصحاب علم کی بعض باتوں سے غلط مفہوم نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔اپنی طرف سے اضافے کرتے ہیں اور عوام کو بہکاتے ہیں۔جب کسی اہل علم کے ساتھ ایسا ہوتو اسے الفاظ کو دیکھنا چاہیے کہ اگر لوگوں نے ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تو اپنے الفاظ بدل لیں بلکہ واپس لےلیں۔جناب حسن بصری ؒ نے یہی طرز عمل اکتیار فرمایا، 3۔علمائے حق پر وارد کیے جانے والے التہامات لا ازالہ کرنا اور ان کی عزت وکرامت کا داع کرنا اخلاقی شرعی اور اسلامی حق ہے۔ان کا دفاع کرنے سے حق کا دفاع ہوتا ہے۔اگر اہل حق کی شہرت کو مجروح کردیں تو حق کی اشاعت میں بڑی رکاوٹ آجاتی ہے۔