Book - حدیث 4603

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْجِدَالِ فِي الْقُرْآنِ حسن صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمِرَاءُ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ

ترجمہ Book - حدیث 4603

کتاب: سنتوں کا بیان باب: قرآن میں جھگڑا کرنا منع ہے سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” قرآن کریم میں جھگڑا کرنا کفر ہے ۔ “
تشریح : 1۔(المراء) سے مراد جھگڑنا اور شک کا اظہار کرناہے۔لہذا قرآنی آیات میں ایسا مباحثہ اور جھگڑا کرنا کہ کسی حسے کی تکزیب لازم آئے یا شک وشبہ پیداہو حرام اور کفر ہے۔ 2۔قابل حل مقامات کے لیے ثقہ اور راسخ علماء کی طرف رجوع کرکے صحیح معنی ومفہوم معلوم کرنا چاہیے۔متشابہات کے درپے ہونے سے بچنا ضروری ہے اور جہاں تک ہوسکے شکوک و شبہات اور فتنہ پیدا کرنے والے لوگوں کو واضح دلائل سے قائل کیا جائے اور عوام کو ان سے دور رکھا جائے۔ 3۔مذکورہ احادیث سے پتا چلتا ہے کہ جان بوجھ کر لوگوں میں فتنہ انگیزی کرنے والے امت کے لیے خطرناک ہیں۔اس فتنہ انگیزی کو روکنے کے طریقے یہ ہیں:0اہل اہواء سے مقاطعہ۔ () ان کی تمام با توں آکر اوٹ پٹانگ معاملات میں الجھنے سے پرہیز، 0معاشرے میں نفرت پھیلانے والے کاموں سے اجتناب جو فتنہ برپا کرنے والے نہ ہوں غلطیوں پر ان کی پر حکمت تفہیم۔ 1۔(المراء) سے مراد جھگڑنا اور شک کا اظہار کرناہے۔لہذا قرآنی آیات میں ایسا مباحثہ اور جھگڑا کرنا کہ کسی حسے کی تکزیب لازم آئے یا شک وشبہ پیداہو حرام اور کفر ہے۔ 2۔قابل حل مقامات کے لیے ثقہ اور راسخ علماء کی طرف رجوع کرکے صحیح معنی ومفہوم معلوم کرنا چاہیے۔متشابہات کے درپے ہونے سے بچنا ضروری ہے اور جہاں تک ہوسکے شکوک و شبہات اور فتنہ پیدا کرنے والے لوگوں کو واضح دلائل سے قائل کیا جائے اور عوام کو ان سے دور رکھا جائے۔ 3۔مذکورہ احادیث سے پتا چلتا ہے کہ جان بوجھ کر لوگوں میں فتنہ انگیزی کرنے والے امت کے لیے خطرناک ہیں۔اس فتنہ انگیزی کو روکنے کے طریقے یہ ہیں:0اہل اہواء سے مقاطعہ۔ () ان کی تمام با توں آکر اوٹ پٹانگ معاملات میں الجھنے سے پرہیز، 0معاشرے میں نفرت پھیلانے والے کاموں سے اجتناب جو فتنہ برپا کرنے والے نہ ہوں غلطیوں پر ان کی پر حکمت تفہیم۔