كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ تَرْكِ السَّلَامِ عَلَى أَهْلِ الْأَهْوَاءِ ضعیف حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ سُمَيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهُ اعْتَلَّ بَعِيرٌ لِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ وَعِنْدَ زَيْنَبَ فَضْلُ ظَهْرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْنَبَ أَعْطِيهَا بَعِيرًا فَقَالَتْ أَنَا أُعْطِي تِلْكَ الْيَهُودِيَّةَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَجَرَهَا ذَا الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمَ وَبَعْضَ صَفَرٍ
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: بدعتیوں سے سلام چھوڑ دینے کا بیان
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ ام المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حییی ؓا کا اونٹ بیمار ہو گیا اور ام المؤمنین سیدہ زینب ؓا کے پاس ایک زائد سواری تھی ۔ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ زینب ؓا سے کہا ” اونٹ اسے دے دو ۔ “ تو انہوں نے کہا : بھلا میں اس یہودن کو دوں ؟ تو رسول اللہ ﷺ غصے ہو گئے اور ذوالحجہ ، محرم اور صفر کے کچھ دنوں تک ان سے بات چیت نہ کی ۔
تشریح :
1۔آپ کا یہ مقاطعہ اس وجہ سے تھا کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہ نے اسلامی آداب کو ملحوظ نہ رکھاتھا۔
2۔کسی مسلمان کو اس کے گزشتہ دین کی بنیاد پر یہودی یا کافر کہنا حرام ہے۔
3۔بلاوجہ عار دلانا بھی بہت بڑاعیب اور گناہ ہے۔
4۔بلا عذر ضرورت کی چیز اپنے مسلمان بھائی کو نہ دینا بد اخلاقی ہے سورۃالماعون میں یہ مسئلہ خصوسیت سے بیان ہوا ہے۔
5۔شرعی بنیاد پر مقاطعہ کیا جائے تو تین دن سے زائد عرصہ کے لیے بھی جائز ہے۔
1۔آپ کا یہ مقاطعہ اس وجہ سے تھا کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہ نے اسلامی آداب کو ملحوظ نہ رکھاتھا۔
2۔کسی مسلمان کو اس کے گزشتہ دین کی بنیاد پر یہودی یا کافر کہنا حرام ہے۔
3۔بلاوجہ عار دلانا بھی بہت بڑاعیب اور گناہ ہے۔
4۔بلا عذر ضرورت کی چیز اپنے مسلمان بھائی کو نہ دینا بد اخلاقی ہے سورۃالماعون میں یہ مسئلہ خصوسیت سے بیان ہوا ہے۔
5۔شرعی بنیاد پر مقاطعہ کیا جائے تو تین دن سے زائد عرصہ کے لیے بھی جائز ہے۔