كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ تَرْكِ السَّلَامِ عَلَى أَهْلِ الْأَهْوَاءِ حسن حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَقَالَ اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: بدعتیوں سے سلام چھوڑ دینے کا بیان
سیدنا عمار بن یاسر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس پہنچا اور حالت یہ تھی کہ میرے ہاتھ پھٹ گئے تھے ۔ تو انہوں نے مجھے ( میرے ہاتھوں پر ) زعفران لگا دیا ۔ صبح کے وقت میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے سلام عرض کیا تو آپ نے مجھے جواب نہ دیا اور فرمایا ” جاؤ اسے دھو ڈالو ۔ “
تشریح :
نبی صلى الله عليه وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کو اس کے عمل کے حوالے سے انہیں ناپسندیدگی کا احساس دلایا۔اسی سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مقاطعہ کے دوران میں اصلاح احوال کے لیے بات سمجھانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ ضروری ہے۔
نبی صلى الله عليه وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کو اس کے عمل کے حوالے سے انہیں ناپسندیدگی کا احساس دلایا۔اسی سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مقاطعہ کے دوران میں اصلاح احوال کے لیے بات سمجھانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ ضروری ہے۔