Book - حدیث 4595

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْقِصَاصِ مِنْ السِّنِّ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ أُخْتُ أَنَسِ بْنِ النَّضْرِ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى بِكِتَابِ اللَّهِ الْقِصَاصَ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا الْيَوْمَ قَالَ يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ فَرَضُوا بِأَرْشٍ أَخَذُوهُ فَعَجِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ قِيلَ لَهُ كَيْفَ يُقْتَصُّ مِنْ السِّنِّ قَالَ تُبْرَدُ

ترجمہ Book - حدیث 4595

کتاب: دیتوں کا بیان باب: دانتوں کے قصاص کا بیان سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا انس بن نضر ؓ کی بہن ربیع ( را پر پیش ، با پر زبر اور ی مشدد کے نیچے زیر ) نے ایک عورت کا دانت توڑ دیا تو وہ لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس آ گئے ۔ پس آپ ﷺ نے اللہ کی کتاب کے مطابق قصاص کا فیصلہ فرمایا ۔ انس بن نصر کہنے لگے : قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! آج اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” انس ! کتاب اللہ کا فیصلہ قصاص ہے ۔ “ چنانچہ دوسرے لوگ دیت قبول کر لینے پر راضی ہو گئے ( اور بدلہ نہیں لیا ) تو نبی کریم ﷺ کو بڑا تعجب ہوا اور فرمایا ” اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہوتے ہیں جو اللہ پر قسم ڈال دیں تو وہ پوری فر دیتا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل ؓ سے سنا ، ان سے پوچھا گیا کہ دانت کا قصاص کیسے لیا جائے ؟ تو انہوں نے کہا ” اسے رگڑ دیا جائے ۔ “
تشریح : : حضرت انس نضر رضی اللہ کا ان کا رسول ؐ پر دیا شریعت کا انکا ر نہ تھا ۔بلکہ یہ اس طبعی عاراوراذیت کا اظہار تھا جو دانت توڑے جانے کی صورت میں ایک خاتون اور اس کے قبیلے لو لاحق ہونے والی تھی اور ان کا مقصودیہ تھا کہ اس کے علاوہ کوئی اوجل نکالا جائے ۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک انسان روزہ رکھنے کا شائق ہے مگر اس کے نتیجے میں بھوک پیاس سے اذیت محسوس کرتا ہے تو اس طبعی اذیت کا اظہار کوئی معیوب نہیں ۔ 2 : حضرت انس بن نضر اللہ کے محبوب بندے تھے کہ اللہ نے ا ن کی قسم پوری کردی۔ 3 :امام حنبل ؒ کا فتوی کہ دانت رگڑدیا جائے اسی وقت صحیح ہو گا جب دانت اوپر ٹوٹا ہو ۔ : حضرت انس نضر رضی اللہ کا ان کا رسول ؐ پر دیا شریعت کا انکا ر نہ تھا ۔بلکہ یہ اس طبعی عاراوراذیت کا اظہار تھا جو دانت توڑے جانے کی صورت میں ایک خاتون اور اس کے قبیلے لو لاحق ہونے والی تھی اور ان کا مقصودیہ تھا کہ اس کے علاوہ کوئی اوجل نکالا جائے ۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک انسان روزہ رکھنے کا شائق ہے مگر اس کے نتیجے میں بھوک پیاس سے اذیت محسوس کرتا ہے تو اس طبعی اذیت کا اظہار کوئی معیوب نہیں ۔ 2 : حضرت انس بن نضر اللہ کے محبوب بندے تھے کہ اللہ نے ا ن کی قسم پوری کردی۔ 3 :امام حنبل ؒ کا فتوی کہ دانت رگڑدیا جائے اسی وقت صحیح ہو گا جب دانت اوپر ٹوٹا ہو ۔