Book - حدیث 4587

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابٌ فِيمَنْ تَطَبَّبَ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَأَعْنَتَ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِي بَعْضُ الْوَفْدِ الَّذِينَ قُدِمُوا عَلَى أَبِي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا طَبِيبٍ تَطَبَّبَ عَلَى قَوْمٍ لَا يُعْرَفُ لَهُ تَطَبُّبٌ قَبْلَ ذَلِكَ فَأَعْنَتَ فَهُوَ ضَامِنٌ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ بِالنَّعْتِ إِنَّمَا هُوَ قَطْعُ الْعُرُوقِ وَالْبَطُّ وَالْكَيُّ

ترجمہ Book - حدیث 4587

کتاب: دیتوں کا بیان باب: جو کوئی بلا علم طبیب بن کر لوگوں کا علاج کرے اور ضرر پہنچائے تو؟ جناب عبدالعزیز بن عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ ایک وفد کے لوگ جو میرے والد کے پاس آئے تھے ان میں سے ایک نے کہا کہ رسول ﷺ نے فرمایا ” جو معالج کسی قوم میں طبیب بنا پھرتا ہو ، جب کہ اس سے پہلے وہ علم طب میں معروف نہ ہو اور کسی کا نقصان کر دے تو وہ ذمہ دار ہے ۔ “ عبدالعزیز نے کہا : یہ ضمانت دوا بتانے میں نہیں بلکہ یہ رگ کاٹنے ، چیرا دینے یا داغ دینے کی صورت میں ہے ۔
تشریح : لوگ بالعموم سنےسنائے نسخے بیا ن کرتے ہیں ،اس صورت میں بتانے والے کا قصورنہیں سمجھا جاتا،بلکہ ایسی دوا استعمال کرنے والے کو خوددواناہوناچاہیے ہاں اگر کوئی اناڑی فصدکھولے یاداغ وغیرہ دے اور نقصان ہوجائےتو ذمہ دارہو گا ۔یہی وجہ ہے کہ نوآموزڈاکٹروں اور معالجین کے لئے پرانے ماہر طبیبوں کی زیر نگرانی طویل تربیت لازمی سمجھی جاتی ہے ۔ لوگ بالعموم سنےسنائے نسخے بیا ن کرتے ہیں ،اس صورت میں بتانے والے کا قصورنہیں سمجھا جاتا،بلکہ ایسی دوا استعمال کرنے والے کو خوددواناہوناچاہیے ہاں اگر کوئی اناڑی فصدکھولے یاداغ وغیرہ دے اور نقصان ہوجائےتو ذمہ دارہو گا ۔یہی وجہ ہے کہ نوآموزڈاکٹروں اور معالجین کے لئے پرانے ماہر طبیبوں کی زیر نگرانی طویل تربیت لازمی سمجھی جاتی ہے ۔